وراثت کی تقسیم میں بیٹوں اور بیٹیوں کا حصہ

سوال

اگر کسی شخص کی وراثت میں دو بیٹیاں اور تین بیٹے ہوں تو وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟ اور اگر کل جائیداد دو کروڑ ہو تو ہر وارث کو کتنا حصہ ملے گا؟

جواب از فضیلۃ الباحث صائم عتیبی حفظہ اللہ

➊ اصولی وضاحت

جب وراثت میں صرف بیٹیاں ہوں اور بیٹا نہ ہو، تو دو بیٹیوں کو 2/3 (یعنی 66.67%) حصہ ملتا ہے۔ لیکن جب بیٹے بھی موجود ہوں، تو بیٹیاں بیٹوں کے ساتھ عصبہ بن جاتی ہیں اور
"للذکر مثل حظ الأنثیین”
(یعنی لڑکے کو لڑکی سے دوگنا) کے اصول کے تحت حصہ پاتی ہیں۔

➋ تقسیم کا طریقہ

کل جائیداد = 2 کروڑ روپے
کل ورثاء = 2 بیٹیاں + 3 بیٹے

چونکہ بیٹے کو بیٹی سے دوگنا حصہ ملے گا، اس لیے کل حصے یوں تقسیم کیے جائیں گے:

◄ ہر بیٹی کو 1 حصہ
◄ ہر بیٹے کو 2 حصے

➌ مجموعی حصے کی ترتیب:

◈ بیٹی: 1 حصہ
◈ بیٹی: 1 حصہ
◈ بیٹا: 2 حصے
◈ بیٹا: 2 حصے
◈ بیٹا: 2 حصے
کل حصے = 1+1+2+2+2 = 8 حصے

➍ مالی تقسیم (کل جائیداد = 2 کروڑ روپے)

اب 2 کروڑ کو 8 حصوں میں تقسیم کریں:

ہر حصہ = 2 کروڑ ÷ 8 = 25 لاکھ روپے

➎ ہر وارث کو حصہ:

◄ بیٹی 1: 25 لاکھ روپے
◄ بیٹی 2: 25 لاکھ روپے
◄ بیٹا 1: 50 لاکھ روپے
◄ بیٹا 2: 50 لاکھ روپے
◄ بیٹا 3: 50 لاکھ روپے

➏ نتیجہ

بیٹے اور بیٹیاں عصبہ ہونے کی وجہ سے وراثت میں بیٹوں کو بیٹیوں سے دوگنا حصہ ملے گا، اور یوں کل دو کروڑ روپے درج ذیل طریقے سے تقسیم ہوں گے:

وارث حصہ رقم (روپے میں)
بیٹی 1 1 حصہ 25 لاکھ
بیٹی 2 1 حصہ 25 لاکھ
بیٹا 1 2 حصے 50 لاکھ
بیٹا 2 2 حصے 50 لاکھ
بیٹا 3 2 حصے 50 لاکھ

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1