وراثت کی تقسیم: شرعی حصوں کی وضاحت
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 591

سوال

کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ:

ایک شخص بچل نامی فوت ہوگیا۔ اس نے وارث چھوڑے:

◄ ایک بیٹا: غلام محمد
◄ دو بیٹیاں: بیبان اور سونی

اس کے بعد غلام محمد فوت ہوگیا۔

مرحوم غلام محمد نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹے سلیمان کو کچھ زمین کا ٹکڑا کھاتے کروا کر دے دیا تھا۔ مگر سلیمان اپنے والد غلام محمد کی زندگی میں ہی وفات پاگیا۔ سلیمان کے درج ذیل وارث ہیں:

◄ والدین
◄ دو بیویاں
◄ چار بہنیں
◄ دو چچازاد کزن

پھر غلام محمد فوت ہوگیا، اس نے وارث چھوڑے:

◄ چار بیٹیاں: فاطمہ، رحیماں، مھنو، چھانی
◄ ایک بیوی
◄ دو بھتیجے: الھڈنوا اور خیر محمد

اس کے بعد غلام محمد کی بیوی مسمات حوا کا انتقال ہوگیا، جس نے وارث چھوڑے:

◄ خاوند
◄ چار بیٹیاں

شرعی حکم کے مطابق ہر ایک کا حصہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ:

◄ سب سے پہلے فوت ہونے والے کی ملکیت میں سے کفن و دفن کا خرچہ نکالا جائے گا۔
◄ پھر اگر قرض ہو تو اسے ادا کیا جائے گا۔
◄ پھر اگر کوئی وصیت ہو تو وہ ایک تہائی (1/3) مال تک پوری کی جائے گی۔
◄ اس کے بعد مرحوم کی باقی ملکیت منقولہ و غیرمنقولہ کو ایک روپیہ قرار دے کر تقسیم کیا جائے گا۔

مرحوم بچل کی تقسیم

کل ملکیت: 1 روپیہ

وارثین اور حصے:

◄ بیٹا غلام محمد: 8 آنے
◄ بیٹی بیبان: 4 آنے
◄ بیٹی سونی: 4 آنے

غلام محمد کی تقسیم

کل ملکیت: 8 آنے

وارثین اور حصے:

◄ بیوی: 1 آنہ
◄ چار بیٹیاں مشترکہ: 5 آنے 4 پائیاں
◄ بھتیجا خیر محمد: 10 پائی
◄ بھتیجا اللہ ڈنو: 10 پائی

مسمات حوا کی تقسیم

کل ملکیت: 1 روپیہ

وارثین اور حصے:

◄ چار بیٹیاں: 8 پائی 10 آنے مشترکہ
◄ خاوند: 4 پائی 4 آنے

نوٹ

غلام محمد نے جو زمین اپنے بیٹے سلیمان کے نام منتقل کی تھی، وہ سلیمان کی وفات کے بعد اس کے وارثین میں تقسیم ہوگی۔

مرحوم سلیمان کی تقسیم

کل ملکیت: 1 روپیہ

وارثین اور حصے:

وارث پائیاں آنے
باپ 08 09
ماں 08 02
دو بیویاں (مشترکہ) 00 04
چار بہنیں محروم محروم
دو چچازاد محروم محروم

 

جدید اعشاریہ فیصد کے حساب سے تقسیم

میت بچل (کل ملکیت = 100)

◄ غلام محمد (بیٹا، عصبہ): 50%
◄ بیبان اور سونی (دو بیٹیاں، عصبہ): 50% (ہر ایک کو 25%)

میت غلام محمد (کل ملکیت = 50)

◄ چار بیٹیاں (2/3 = 33.333%، فی کس 8.333%)
◄ دو بھتیجے (عصبہ 16.667%، فی کس 8.333%)

میت حوا (کل ملکیت = 100)

◄ خاوند (1/4 = 25%)
◄ چار بیٹیاں (3/4 = 75%، فی کس 18.75%)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے