سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص بنام چھٹو فوت ہوگیا اور وارث چھوڑے ایک بیوی، دو بھائی اور ایک بہن۔ بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہر ایک وارث کو کتنا حصہ ملے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ بات سمجھنی چاہیے کہ مرحوم کی جائیداد میں سب سے پہلے کفن دفن کا خرچ نکالا جائے گا، اس کے بعد اگر کوئی قرض ہے تو وہ ادا کیا جائے گا۔ اس کے بعد باقی جائیداد تقسیم کی جائے گی۔
◈ ایک روپیہ مقرر کر کے:
✿ بیوی کو 4 آنے ملیں گے۔
✿ ہر ایک بھائی کو 4 آنے 8 پائیاں ملیں گے۔
✿ بہن کو 2 آنے 4 پائیاں ملیں گے۔
باقی چار پائیوں کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے گا:
✿ بہن کو ایک حصہ ملے گا۔
✿ ہر ایک بھائی کو دو دو حصے دیے جائیں گے۔
موجودہ اعشاریہ نظام کے مطابق تقسیم
اگر کل مال 100 روپے ہو تو:
✿ بیوی: 25 روپے (یعنی 1/4 حصہ)
✿ دو بھائی: 60 روپے (ہر ایک کو 30 روپے)
✿ بہن: 15 روپے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب