سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ حاجی محمد خان فوت ہوگئے، ان کے ورثاء میں سے:
◄ ایک بیوی
◄ ایک بھتیجا
◄ ایک بھتیجی (دوسری ماں سے)
◄ اور دو ماموں کے بیٹے (ماروٹ)
موجود ہیں۔ بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سب سے پہلے یہ بات جاننا ضروری ہے کہ:
◄ فوت شدہ کے مال سے کفن دفن کا انتظام کیا جائے گا۔
◄ اس کے بعد اگر کوئی قرض ہے تو وہ ادا کیا جائے گا۔
◄ پھر اگر کسی کے بارے میں وصیت ہے تو وہ کل جائیداد کے ثلث سے ادا کی جائے گی۔
◄ اس کے بعد باقی منقول یا غیرمنقول مال کو تقسیم کے اصول کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔
تقسیمِ وراثت
فوتی: حاجی محمد خان
کل ملکیت: 1 روپیہ
وارثین اور حصے
◄ بیوی: 4 آنے
◄ علاتی بھتیجا: 12 آنے
◄ علاتی بھتیجی: محروم
◄ ماموں کے بیٹے (ماروٹ): محروم
مزید وضاحت کے ساتھ تقسیم
اگر کل جائیداد کو 100 روپے مان لیا جائے تو تقسیم یوں ہوگی:
◄ بیوی: 4/1 = 25 روپے
◄ علاتی بھتیجا (بطورِ عصبہ): 75 روپے
◄ علاتی بھتیجی: محروم
◄ دو ماموں زاد: محروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب