وراثت کا شرعی مسئلہ: بھائی، بہن اور کزن کے حصے کی تفصیل
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 642

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:

بنام ہدایت علی بن محمد اسماعیل اور قاسم علی بن محمد اسماعیل دونوں سگے بھائی تھے اور ان کی تین بہنیں تھیں۔ ان تین میں سے دو بہنیں بھائیوں کی زندگی ہی میں فوت ہوگئیں۔ اس کے بعد قاسم علی بن محمد اسماعیل بھی فوت ہوگئے جن کے ورثاء میں ایک بھائی اور ایک بہن شامل تھے۔

قاسم کی وفات کے بعد اس کی بہن نے اپنے بھائی ہدایت علی سے وراثت کا مطالبہ نہیں کیا اور پھر وہ بھی فوت ہوگئی۔ اس کے بعد ہدایت علی بھی فوت ہوگئے۔ ہدایت علی کے ورثاء میں سے صرف ایک کزن بنام عبداللطیف بن غلام مصطفی زندہ ہے، جس کی بہنیں بھی موجود ہیں۔

اب شریعت محمدی کی روشنی میں یہ بتایا جائے کہ ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ کسی بھی میت کے ترکہ میں سب سے پہلے کفن دفن کا خرچہ نکالا جائے گا۔ اس کے بعد اگر کوئی قرض ہو تو اسے ادا کیا جائے گا۔ پھر اگر کوئی وصیت کی ہو تو وہ ایک تہائی (ثلث) مال سے پوری کی جائے گی۔

اس کے بعد باقی مال (چاہے منقول ہو یا غیر منقول) کو ایک روپیہ فرض کر کے ورثاء میں اس طرح تقسیم کیا جائے گا:

◄ دونوں بھائیوں کو آدھا آدھا حصہ ملے گا یعنی آٹھ آٹھ آنے۔

قاسم علی کی وفات کے بعد تقسیم

◈ قاسم علی کے کل مالیت: 8 آنے
◈ ورثاء:

➤ بھائی ہدایت علی → 5 آنے، 4 پائی
➤ بہن → 2 آنے، 8 پائی

لیکن چونکہ بہن نے اپنے بھائی قاسم بن محمد اسماعیل کی ملکیت کا اپنے دوسرے بھائی ہدایت علی سے مطالبہ نہیں کیا اور اپنے حق سے دستبردار ہوگئی، اس لیے اس کا حصہ بھی ہدایت علی کو ہی منتقل ہو گیا۔ اس طرح اصل وارث ہدایت علی بن گئے۔

ہدایت علی کی وفات کے بعد تقسیم

◈ ہدایت علی کی کل ملکیت: ایک روپیہ
◈ ورثاء:

➤ ایک کزن عبداللطیف بن محمد مصطفی → کل ایک روپیہ (100%)

عبداللطیف کی بہنوں کو اس میں کوئی حصہ نہیں ملے گا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((ألحقوا الفرائض بأهلها فما بقى فلأولى رجل ذكر.))

یعنی:
"فرائض کے حصے ان کے مستحقین کو دے دو، اور جو بچ جائے وہ سب سے قریبی مرد رشتہ دار کو دیا جائے گا۔”

اہم نوٹ

عبداللطیف کے باقی بھائی، مثلاً محمد ابراہیم اور حاجی ریاست علی، دونوں ہدایت علی کی زندگی ہی میں فوت ہو چکے تھے۔ اس لیے انہیں کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ جب فوت شدہ کزنوں کو حصہ نہیں مل رہا تو ان کی اولاد کو بھی حصہ نہیں ملے گا۔

جدید اعشاریہ فیصد کے مطابق تقسیم

میت: محمد اسماعیل

◈ کل ملکیت = 100

➊ بیٹا ہدایت علی = 40
➋ بیٹا قاسم علی = 40
➌ بیٹی = 20

میت: قاسم علی

◈ کل ملکیت = 40

➊ بھائی ہدایت علی (عصبہ) = 40
➋ بہن (عصبہ) = دستبردار

میت: ہدایت علی

◈ کل ملکیت = 100

➊ کزن عبداللطیف (عصبہ) = 100
➋ کزن عورت = محروم

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے