وراثت میں ولد زنا اور ولد لعان کا شرعی حکم
یہ اقتباس مولانا ابو نعمان بشیر احمد کی کتاب اسلامی قانون وراثت سے ماخوذ ہے۔

ولد زنا ولعان

سوال:

ولد زنا اور لعان کی تعریف اور حکم بیان کیجیے۔

جواب:

ولد زنا:

وہ بچہ جس کو عورت نے بغیر نکاح صحیح یا بغیر ملک یمین صحیح کے جنم دیا ہو۔

ولد لعان:

وہ بچہ جس کو منکوحہ عورت نے جنم دیا ہو، لیکن اس کا خاوند اسے اپنا بیٹا تسلیم کرنے سے انکاری ہو اور حاکم کے سامنے شہادت و یمین کے بعد دونوں ایک دوسرے پر لعان کریں۔
حکم میراث: ولد زنا اور لعان اپنے پدری رشتہ داروں کے اور باپ کے وارث نہیں بن سکتے اور نہ ہی وہ ان کے وارث بن سکتے ہیں، کیونکہ سبب میراث (نسب) نہیں پایا گیا۔ البتہ یہ اپنی ماں اور مادری رشتہ داروں کے وارث ہوں گے۔ جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک آدمی نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور بچے کا انکار کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان جدائی کر دی اور بچہ والدہ کے ساتھ لاحق کر دیا۔
(صحیح البخاری، الفرائض، باب میراث الملاعنة، حدیث: 6748؛ سنن ابی داود، الطلاق، باب فی اللعان، حدیث: 2259)
ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کے بچے کی میراث اس کی ماں اور ماں کے بعد مادری رشتہ داروں کے درمیان مقرر کر دی۔
(سنن ابی داود، الفرائض، باب میراث ابن الملاعنة، حدیث: 2907؛ سنن الکبری للبیهقی: 259/6)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے