وحی عقلی ضرورت اور خدائی حکمت کا اظہار

وحی کی نوعیت اور انسانی ادراک

وحی ان معاملات میں اللہ کی طرف سے رہنمائی کی ایک صورت ہے جنہیں محض انسانی عقل سے سمجھا نہیں جا سکتا۔ چونکہ انبیاء علیہم السلام کے سوا کسی نے وحی کا مشاہدہ نہیں کیا، اس لیے اس کی اصل کیفیت کا درست اندازہ لگانا کسی اور کے لیے ممکن نہیں۔ مغربی افکار کے زیر اثر دنیا آج وحی کے تصور کو اجنبی سمجھتی ہے اور اسے شک و شبہ کی نظر سے دیکھتی ہے۔ بعض لوگ تو کھلے عام وحی کا انکار کرکے اسے محض افسانہ قرار دیتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ سائنسی ترقی کے اس دور میں وحی کا ذکر کرنے میں جھجک محسوس کرتے ہیں۔

➊ وحی کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے بنیادی سوال

وحی کے مسئلے پر غور کرنے سے پہلے ایک بنیادی سوال طے کرنا ضروری ہے: کیا اس کائنات کا کوئی خالق و مالک ہے یا یہ خودبخود وجود میں آ گئی ہے؟

  • اگر کوئی شخص خدا کے وجود ہی کا انکار کرے تو اس کے لیے وحی کی حقیقت کو قبول کرنا ممکن نہیں۔ ایسے شخص سے پہلے خدا کے وجود پر گفتگو ضروری ہے۔
  • لیکن جو لوگ خدا کے وجود کو مانتے ہیں، ان کے لیے وحی کی عقلی ضرورت، امکان اور حقیقت کو سمجھنا آسان ہے۔

➋ انسان کی رہنمائی کے لیے وحی کی ضرورت

اگر آپ یہ مانتے ہیں کہ کائنات ایک حکیم اور قادر مطلق ہستی نے تخلیق کی ہے، اور اسی ہستی نے انسان کو کسی مقصد کے تحت یہاں بھیجا ہے، تو یہ بھی ماننا ضروری ہوگا کہ اس نے انسان کو رہنمائی کے بغیر نہیں چھوڑا۔

  • کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنے کسی ملازم کو کسی کام کے لیے بھیجے، لیکن اسے یہ نہ بتائے کہ اس کا مقصد کیا ہے؟
  • اسی طرح یہ سوچنا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا لیکن اس کی رہنمائی کے لیے کوئی نظام نہیں بنایا، اللہ کی حکمت بالغہ کے خلاف ہے۔

➌ وحی: عقلی ضرورت

وحی محض ایک مذہبی عقیدہ نہیں بلکہ ایک عقلی ضرورت ہے۔ اس کا انکار درحقیقت اللہ کی حکمت بالغہ کا انکار ہے۔

  • اگر سائنسدان اپنی محدود عقل سے پیغام رسانی کے لیے ٹیلیفون، ریڈیو اور دیگر آلات ایجاد کر سکتے ہیں تو کیا یہ ممکن نہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں تک پیغام رسانی کا ایک مضبوط اور مؤثر نظام قائم کرے؟
  • وحی کی حقیقت یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنا کلام کسی واسطے سے یا بلاواسطہ اپنے کسی پیغمبر پر القا فرماتا ہے۔

➍ مشاہدہ نہ ہونے کا اعتراض

بعض لوگ وحی کو اس لیے رد کرتے ہیں کہ انہوں نے اس کا مشاہدہ نہیں کیا۔ لیکن مشاہدہ نہ ہونے کی بنیاد پر کسی حقیقت کا انکار کرنا علمی طور پر درست نہیں۔

  • چند صدیوں پہلے اگر کسی کو ہوائی جہاز یا انسان کے خلا میں جانے کا ذکر کیا جاتا تو وہ اسے افسانہ سمجھتا، لیکن کیا ان کے مشاہدہ نہ کرنے سے یہ حقیقت ختم ہو گئی؟
  • اسی طرح، وحی کا انکار اس بنا پر نہیں کیا جا سکتا کہ یہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔

➎ انسانی تجربات سے مثال

انسانی تجربات سے یہ بات سمجھنا آسان ہو جاتا ہے کہ کس طرح ایک انسان دوسرے کے خیالات پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔

  • صوفیا کے ہاں "تصرف خیالی” کی اصطلاح ملتی ہے، جس میں ایک انسان اپنی خیالی قوت سے دوسرے کے دل و دماغ کو مسخر کر لیتا ہے۔
  • مغرب میں "ہپناٹزم” (Hypnotism) کے ذریعے انسان کے ذہن پر قابو پانے کو سائنسی بنیادوں پر تسلیم کر لیا گیا ہے۔ جیمز بریڈ (James Braid) اور دیگر ماہرین کے تجربات نے یہ ثابت کیا کہ ایک انسان دوسرے کے خیالات اور اعمال پر اثر ڈال سکتا ہے۔
  • اگر انسان اس حد تک دوسرے انسان پر تصرف کر سکتا ہے تو کیا یہ ممکن نہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے کسی نبی کے دل پر وحی نازل کرے؟

➏ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور وحی

جس اللہ نے انسان کو خیالات پر قابو پانے کی صلاحیت دی ہے، کیا وہ اپنی مخلوق کی ہدایت کے لیے وحی نازل نہیں کر سکتا؟

  • وحی کا نظام اللہ تعالیٰ کی حکمت بالغہ کا مظہر ہے، اور اس کا انکار کرنا درحقیقت اللہ کی قدرت کا انکار کرنا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1