ماخوذ : فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) جلد ۲، ص ۴۲۸
سوال
وحیدالزمان حیدرآبادی کے بارے میں آپ کی کیا تحقیق ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
- وحید الزمان ابتدا میں ایک غالی مقلد تھا۔
- بعد ازاں اس کا رجحان نیم اہل سنت کی طرف ہوگیا۔
- عمر کے آخری حصے میں وہ ایک تفضیلی قسم کا شیعہ بن چکا تھا۔
اہل حدیث کے نزدیک مقام
- اہل حدیث علماء کے نزدیک وحید الزمان نہایت ضعیف اور متروک الحدیث راوی تھا۔
- اس کی روایتیں قابل قبول نہیں، اور اس کی باتوں اور کتابوں کو اہل حدیث علماء نے مسترد کر رکھا ہے۔
مزید تفصیلات اور جرح کے لیے درج ذیل کتب کا مطالعہ کریں:
- حیات وحید الزمان از عبدالحلیم چشتی (ص ۱۰۱)
- مجموعہ رسائل از ماسٹر محمد امین اوکاڑوی، حیاتی دیوبندی (جلد ۱ ص ۶، جلد ۳ ص ۹۷)
- تجلیات صفدر (جلد ۱، ص ۶۲۱)
وحید الزمان کے عقائد
- اس کا عقیدہ تھا کہ ایک عامی شخص پر بغیر تعین کے کسی مجتہد یا مفتی کی تقلید واجب ہے۔حوالہ: نزل الابرار ص ۷
- وہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو فاسق کہنے کی جسارت بھی کرتا تھا۔حوالہ: ایضا جلد ۳، ص ۹۴دعا: اعاذ ناللہ منہ (اللہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے)
خلاصہ کلام
- وحید الزمان متروک الحدیث ہے۔
- اہل حدیث اس کی کتب اور اقوال سے مکمل براءت کا اظہار کرتے ہیں۔
دیوبندیوں کے ہاں مقام
- دیوبندی علماء کی نظر میں وحید الزمان کا ترجمہ قابل قبول ہے۔
- محمد یحییٰ صدیقی (داماد شبیر احمد عثمانی دیوبندی) لکھتے ہیں:
’’چنانچہ طے ہوا کہ مولانا وحیدالزمان کا اردو ترجمہ دوسرے کالم میں دیا جائے۔ اس ترجمہ کی شمولیت میں بھی میرا مشورہ شامل ہے کیونکہ خود علامہ عثمانی کو یہ ترجمہ پسند تھا۔‘‘
(فضل الباری شرح اردو، صحیح البخاری جلد ۱، ص ۲۳)
مزید تحقیق کے لیے ملاحظہ کریں:
- ماہنامہ الحدیث: ۲۳ (ص ۳۶، ۴۰)
- امین اوکاڑوی کا تعاقب (طبع اول ص ۴۹، ۵۰)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب