وجد اور حال کی شرعی حیثیت
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

”وجد “اور ”حال“ کی کیا حقیقت ہے؟

جواب:

وجد اور حال جو صوفیوں کے اعمال و افعال ہیں، بے حقیقت اور بے ثبوت ہیں۔ اسے تلبیس ابلیس کہہ سکتے ہیں۔ یہ وجد اور حال نصاری سے مستعار ہے۔ نبی صلى الله عليه وسلم ، صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین سے ایسا ثابت نہیں ۔
❀ فقہ حنفی کی معتبر کتاب میں لکھا ہے:
ما يفعله الذين يدعون الوجد والمحبة لا أصل له .
”لوگ وجد اور محبت کے حال کا دعوی کرتے ہیں ، یہ بے حقیقت بات ہے ۔“
(فتاوی عالمگیری: 319/5 )
❀ علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ (855ھ) فرماتے ہیں:
” جو صوفیا وجد اور محبت کا دعویٰ کرتے ہیں، انہیں موسیقی سنتے وقت آوازیں بلند کرنے اور کپڑے پھاڑنے سے وجوبی طور پر روکا جائے گا، کیونکہ آوازیں بلند کرنا اور کپڑے پھاڑ نا تو قرآن سنتے وقت بھی حرام ہے، تو موسیقی ، جو کہ خود حرام عمل ہے، کو سنتے وقت ایسا کرنا کیونکر جائز ہوگا ؟ خاص طور پر ہمارے دور میں ، کہ اب گناہ عام ہو چکا ہے، قسم ہا قسم کی بدعات ظاہر ہو چکی ہے۔ ہمارے زمانے میں ایک گروہ مشہور ہو چکا ہے، جنہوں نے علما جیسا حلیہ بنارکھا ہے اور صلحا کا روپ دھار رکھا ہے، جبکہ حقیقت میں ان کے دل شہوت اور فاسد خواہشات سے بھرے پڑے ہیں ۔ درحقیقت یہ لوگ بھیڑیے ہیں، اللہ ان کے شر سے محفوظ رکھے۔ ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہے کہ یہ اللہ سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں اور رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی تعلیم کی سنت کی مخالفت کرتے ہیں، کیونکہ یہ تالیاں بجاتے ہیں، گانے گاتے ہیں، چیخیں مارتے ہیں اور خود پر بے ہوشی طاری کر لیتے ہیں۔ یہ سب ان کی جہالت ہے، جو شخص اللہ کی محبت کا دعویٰ کرے، مگر سنت رسول کی مخالفت کرے، وہ کذاب ہے۔ کتاب اللہ اسے جھوٹا کہتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ نہیں جانتے کہ اللہ کون ہے؟ نہ ہی یہ اللہ کی محبت سے واقف ہیں۔ یہ اپنے خبیث دلوں میں عشقیہ تصویر بناتے ہیں اور فاسد خیال سوچتے ہیں، پھر اس سے بہت بڑے وجد کا اظہار کرتے ہیں، بری طرح روتے ہیں، طرح طرح کی حرکات کرتے ہیں اور تیز تیز زبان سے الفاظ ادا کرتے ہیں، ان کے منہ سے جھاگ بہہ رہے ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ جاہل اور بے وقوف عوام ان پر اعتقاد رکھتے ہیں، ان کی صحبت اختیار کرتے ہیں، خود کو ان کی طرف منسوب کرتے ہیں اور اللہ کی شریعت اور رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی سنت کو ترک کر دیتے ہیں۔ یہ لوگ محض فاسد دعوؤں اور بودے اقوال کو مانتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسے لوگوں کے شر سے اور جن وانس کے شر سے محفوظ رکھے۔“
(منحة السلوك في شرح تحفة الملوك، ص 489)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے