وتر کی قنوت کے بعد مزید دعائیں مانگنا کیسا؟ شرعی رہنمائی
ماخوذ : فتاوی علمیہ جلد 3، نماز سے متعلق مسائل – صفحہ 121

دعائے قنوت کے بعد وتر میں مزید دعائیں

سوال

وتر کی نماز میں دعائے قنوت کے بعد کیا کوئی اور دعا (چاہے وہ قرآنی ہو، مسنون ہو، یا ذاتی طور پر مانگی گئی ہو) کی جا سکتی ہے؟ جیسا کہ حرم میں امامِ کعبہ کرتے ہیں؟
(ایک سائلہ)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قنوت وتر میں جو دعا "اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ…..” کے الفاظ کے ساتھ پڑھی جاتی ہے، وہ سنت سے ثابت ہے۔ تاہم، اس دعا کے علاوہ کوئی خاص دعا مقرر نہیں کی گئی کہ صرف وہی دعا پڑھی جائے اور اس کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھنا جائز نہ ہو۔

جیسا کہ امام محمد بن نصر المروزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"ليس فيه شيء موقت”
یعنی: اس میں کوئی مخصوص اور مقرر دعا نہیں ہے۔
(مختصر قیام اللیل، صفحہ 301)

لہٰذا، قنوت نازلہ کے قاعدے پر قیاس کرتے ہوئے، بعض اوقات دوسری دعائیں مانگنا بھی جائز ہے۔ یہ عمل حرمین شریفین اور دیگر مقامات پر عملاً رائج ہے کہ قنوت وتر میں اضافی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔

البتہ بہتر اور افضل یہی ہے کہ مسنون دعا ہی کو اپنایا جائے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ سے جو الفاظ اور دعائیں منقول ہیں، ان میں سب سے زیادہ برکت، جامعیت اور فصاحت پائی جاتی ہے۔

اس مسئلے کے جواز کی صریح دلیل

صحیح ابن خزیمہ میں یہ مسئلہ واضح طور پر موجود ہے:

"صحیح ابن خزیمہ (2/155۔156، حدیث 1100، وسندہ صحیح موقوف)”

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1