وتر کی رکعتوں کا طریقہ، ایک وتر اور دعائے قنوت کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج 1، ص 514

سوالات

➊ کیا ایک وتر پڑھنا جائز ہے؟
➋ تین وتر پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟
➌ کیا دعائے قنوت ہر رکعت میں پڑھی جائے گی؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

➊ ایک وتر پڑھنے کے بارے میں حکم

◈ ایک وتر پڑھنا بالکل جائز ہے۔
◈ جامع ترمذی میں "باب الوتر برکعۃ” کے تحت یہ ذکر موجود ہے۔
◈ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ایک رکعت پڑھنا ثابت ہے۔
صحیح بخاری میں اور اسی طرح حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے بھی ایک رکعت وتر پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے۔

مسنون طریقہ

◈ ایک رکعت وتر پڑھنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے دو رکعت نفل پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے اور پھر ایک رکعت وتر ادا کی جائے۔
صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے چھ سلاموں کے ساتھ گیارہ رکعتیں ادا فرمائیں۔

(صحیح مسلم، ج ۱، ص ۲۵۲)
یعنی آپ ﷺ نے دو دو رکعت کر کے دس نفل پڑھے اور پھر ایک رکعت وتر پڑھا۔

➋ تین وتر پڑھنے کا طریقہ

◈ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ تین وتر ایک ہی تشہد کے ساتھ پڑھے جائیں۔
◈ یعنی عام فرض، سنت اور نفل نمازوں کی طرح دوسری رکعت کے بعد تشہد میں نہ بیٹھا جائے۔
◈ احادیث میں یہی طریقہ منقول ہے۔
◈ "دو تشہد” والی روایت صحیح نہیں۔

ھذا ما عندی واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

➌ دعائے قنوت پڑھنے کا حکم

◈ دعائے قنوت صرف آخری رکعت میں پڑھی جائے۔
◈ ہر رکعت میں دعائے قنوت پڑھنا نہ صرف ناجائز ہے بلکہ بدعت ہے۔
◈ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ بات ہرگز ثابت نہیں کہ وتر کی ہر رکعت میں دعائے قنوت پڑھی گئی ہو۔

اللہ تعالیٰ ہمیں سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے