والدین بچوں کے درمیان برابری کا برتاؤ کریں
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

والدین بچوں کے درمیان برابری کا برتاؤ کریں

◈ عن النعمان بن بشير أنه قال: إن أباه أتى به رسول الله فقال: إنى نحلت ابني هذا غلاما كان لي. فقال رسول الله: أكل ولدك نحلته مثل هذا؟ فقال: لا ، فقال رسول الله: فارجعه.
⋆ وفي رواية أنه قال: أعطاني أبى عطية. فقالت عمرة بنت رواحة: لا أرضى حتى تشهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إني أعطيت ابني من عمرة بنت رواحة عطية امرتني أن أشهدك يا رسول الله! قال: أعطيت سائر ولدك مثل هذا؟ قال: لا ، قال: فاتقوا الله واعدلوا بين أولادكم قال: فرجع أبى فرد عطيته.
⋆ وفي رواية أنه قال: لا أشهد على جور.
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اس کا والد اس کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بیان کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو غلام کا عطیہ دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تو نے اپنی تمام اولاد کو اس کی مثل عطیہ دیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ عطیہ اس لڑکے سے واپس لے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: کیا تجھے پسند ہے کہ تیری ساری اولاد تیری ایک جیسی فرمانبردار ہوں۔ اس نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر یہ عطیہ (درست) نہیں۔
ایک اور روایت میں ہے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما نے کہا: مجھے میرے والد نے عطیہ دیا عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا (میری ماں) نے کہا میں خوش نہیں جب تک کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ نہ بنائے چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بیان کیا: میں نے عمرہ بنت رواحہ کے پیٹ سے اپنے لڑکے (نعمان) کو عطیہ دیا ہے اور اے اللہ کے رسول! اس نے مجھے کہا کہ میں آپ کو گواہ بناؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: بھلا تو نے اپنی تمام اولاد کو اس طرح کا عطیہ دیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد میں برابری کا برتاؤ کرو۔ اس نے بیان کیا کہ وہ (یہ سن کر) واپس چلے گئے اور عطیہ واپس لے لیا۔
ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا۔
صحیح مسلم، کتاب الهبات باب كراهية تفضيل بعض الأولاد في الهبة: 4177، صحیح بخاری کتاب الهبات باب الهبة للولد: 2586
فائدہ: معلوم ہوا اعطیات میں لڑکا لڑکی دونوں برابر ہیں کمی بیشی درست نہیں ہے اسی طرح اگر والدین اپنی دراخت اپنی زندگی میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو اس صورت میں لڑکا لڑکی حصے میں برابر ہیں اس لیے کہ یہ عطیہ ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی اولاد میں برابری کا برتاؤ کرو۔
ہاں اگر والدین وراثت تقسیم کئے بغیر فوت ہو جاتے ہیں اور ان کی اولاد آپس میں وراثت تقسیم کرتی ہے تو اب اس صورت میں لڑکے کو لڑکی سے دو گنا ملے گا کیونکہ اللہ پاک نے فرمایا ہے:
﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾
(4-النساء:11)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے