والدہ سے ملاقات میں رکاوٹ اور خدمت کا طریقہ قرآن و سنت کی روشنی میں
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01، صفحہ 527

سوال

ہم تین بھائی ہیں۔ والد محترم وفات پا چکے ہیں (اللهم اغفر له) اور والدہ محترمہ حیات ہیں۔ میرے دوسرے دو بھائی، والدہ صاحبہ کو مجھ سے ملنے کی اجازت نہیں دیتے۔ بڑے بھائی نے والدہ صاحبہ کو زبردستی اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔ ان حالات میں والدہ صاحبہ انتہائی پریشان رہتی ہیں۔ میں ان کی خدمت انجام دینے سے قاصر ہوں، حالانکہ والدہ محترمہ کو مجھ اور میرے بچوں سے ملنے کی شدید خواہش رہتی ہے۔ کبھی کبھار وہ چھپ کر مجھ سے مل لیتی ہیں، اور اپنے اس زبردستی کے حالات (مجھ سے نہ ملنے دینے) پر زار و قطار روتی ہیں۔

قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ میں ان حالات میں والدہ کی خدمت کس طرح کر سکتا ہوں تاکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے کامیاب و سرخرو ہو سکوں؟ والدہ محترمہ مجھ سے راضی ہیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اپنے دونوں بھائیوں کو راضی کرنے کی کوشش کریں، بالخصوص بڑے بھائی کو خوش رکھیں اور اگر آپ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو اس سے معافی مانگ لیں۔ إن شاء الله المنان، یہ معاملہ درست ہو جائے گا اور آپ کی اور والدہ محترمہ کی پریشانی ختم ہو جائے گی، إن شاء الله الحنان سبحانه وتعالى۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے