واضح شرک کرنے والے کا ذبیحہ: قرآن و حدیث کی روشنی میں حکم
ماخوذ : قرآن و حدیث کی روشنی میں احکام و مسائل، جلد 01

سوال

کیا وہ مسلمان جو اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں وہ ’’اہل کتاب“ میں شامل ہیں اور کیا ان کا ذبیحہ کھایا جاسکتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◄ جس مشرک کا شرک واضح ہو، اس کا ذبیحہ حرام ہے۔
◄ اس حکم میں کوئی فرق نہیں کہ وہ مشرک بظاہر مسلمان ہو یا اہلِ کتاب میں سے ہو۔

قرآن کی دلیل

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ﴾
(الأنعام: 121)
ترجمہ:
’’اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔ بے شک یہ فسق (گناہ) ہے۔ اور بے شک شیطان اپنے دوستوں کے دل میں ڈال دیتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں، اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو یقیناً تم مشرک ہو جاؤ گے۔‘‘

ائمہ کے اقوال

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ

"أما المشركون فاتفقت الأمة على تحريم نكاح نسائهم وطعامهم”
(مجموع الفتاوى، لابن تيمية، ج8، ص 100)
ترجمہ:
’’مشرکین کی عورتوں سے نکاح کرنے اور ان کا کھانا کھانے کی حرمت پر امت کا اتفاق ہے۔‘‘

امام ابو بکر الجصاص حنفی رحمہ اللہ

"وقد علّمنا أنّ المشركين وإن سمّوا على ذبائحهم لم تؤكل”
ترجمہ:
’’ہمیں یہ سکھایا گیا ہے کہ مشرکین اگر اپنے ذبائح پر تسمیہ بھی پڑھ لیں تب بھی ان کا گوشت نہیں کھایا جائے گا۔‘‘

نتیجہ

واضح شرک کرنے والے شخص — چاہے وہ بظاہر مسلمان کہلاتا ہو یا اہلِ کتاب میں سے ہو — اس کا ذبیحہ حرام ہے، چاہے وہ ذبح کرتے وقت اللہ کا نام ہی کیوں نہ لے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے