سوال:
ایک شخص نے اپنی ساری جائیداد کی وصیت اپنی اولاد میں سے صرف ایک بیٹے کے نام لکھ دی، اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:
یہ وصیت ناجائز ہے، ورثا کے حق میں کوئی وصیت نہیں، اس وصیت پر عمل کرنا جائز نہیں، بلکہ اسے بدلنا واجب ہے، تاکہ تمام ورثا میں تقسیم ہو گا، جس بیٹے کے حق میں وصیت کی گئی، اسے بھی اتنا ہی حصہ ملے گا، جتنا دوسرے بیٹوں کا حصہ ہے، کیونکہ وارث کے لیے وصیت جائز نہیں۔
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الله قد أعطى كل ذي حق حقه فلا وصية لوارث.
اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، لہذا اب کسی وارث کے لیے کوئی وصیت نہیں۔
(سنن أبي داود: 2870، وسنده حسن)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ (279ھ) نے حسن کہا ہے اور امام ابن الجارود رحمہ اللہ (307ھ) نے صحیح قرار دیا ہے۔
❀ علامہ قرطبی رحمہ اللہ (671ھ) فرماتے ہیں:
أجمع العلماء على أن الوصية للوارث لا تجوز.
اہل علم کا اجماع ہے کہ وارث کے حق میں وصیت جائز نہیں۔
(تفسير القرطبي: 80/5)