نیک تربیت دنیا و آخرت میں بلندی کا باعث ہے
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

نیک تربیت دنیا و آخرت میں بلندی کا باعث ہے

اولاد کی نیک تربیت جس طرح دنیا میں نیک نامی اور عزت ورفعت کا باعث اور سکون وراحت کا ذریعہ بنتی ہے اس طرح مرنے کے بعد بھی صدقہ جاریہ بن جائے گی اور یہ (یعنی اولاد کی نیک تربیت) والدین کے لیے درجات میں بلندی اور نجات کا باعث بن جائے گی۔ ان شاء اللہ
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
◈ إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة صدقة جارية أو علم ينتفع به أو ولد صالح يدعو له
جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے تمام اعمال ختم ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں کے:
➊ صدقہ جاریہ ➋ ایسا علم جس سے لوگوں کو فائدہ اور نفع حاصل ہو ➌ ایسی نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے۔
صحيح مسلم، كتاب الوصية، باب ما يلحق الانسان من الثواب بعد وفاته: 4223
اس سے معلوم ہوا کہ انسان کے مرنے کے بعد بھی کچھ اعمال جاری رہتے ہیں مثلاً: صدقہ جاریہ جیسے کوئی مدرسہ یا مسجد یا کنواں بنوایا جائے تو جب تک لوگ اس سے فائدہ حاصل کرتے رہیں اللہ اس مرنے والے کو اجر عطا فرماتے رہتے ہیں۔ اسی طرح علم کا ذخیرہ چھوڑ جائے کتب یا شاگردوں کی صورت میں جب تک لوگ اس سے فائدہ حاصل کرتے رہیں گے اس کو برابر اجر ملتا رہے گا۔ اس طرح نیک اولاد جس کی انسان نے اچھی تربیت کی ہو تو جب بھی اولاد کوئی نیک عمل کرے گی تو اس کا والدین کو بھی ثواب ملتا رہے گا۔ ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
◈ إن الرجل لترفع درجته فى الجنة. فيقول : أنى هذا؟ فيقال : باستغفار ولدك لك
”جب انسان کے اللہ کے ہاں درجات بڑھائے جاتے ہیں تو انسان پوچھتا ہے اے میرے رب میرے درجات میں بلندی کا کیا سبب ہے تو جواب ملتا ہے تیری اولاد جو تیرے مرنے کے بعد تیرے لیے بخشش کی دعا کرتی ہے۔“
[حسن] ابن ماجه ،کتاب الادب، باب بر الوالدين: 3660

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے