نکاح کے لیے دیندار اور پاک دامن رشتہ تلاش کریں — قرآن و حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ جاوید اقبال سیالکوٹی کی کتاب والدین اور اُولاد کے حقوق سے ماخوذ ہے۔

والدین اپنی بیٹی کے لیے پاک دامن اور دین دار لڑکے کی تلاش کریں اور اپنے بیٹے کے لیے دین دار اور پاک دامن لڑکی تلاش کریں

❀ ﴿الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ﴾
”ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لیے اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لیے ہیں اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے ہیں۔“
(24-النور:26)
❀ ﴿الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ﴾
”زانی مرد سوائے زانیہ عورت کے یا مشرکہ عورت کے کسی سے شادی نہیں کرتا اور زانیہ عورت سے سوائے زانی یا مشرک مرد کے اور کوئی نہیں نکاح کرتا اور یہ ہر مسلمان کے لیے حرام قرار دیا گیا ہے۔“
(24-النور:3)
فائدہ: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ توبہ کے بغیر زانی مرد کا پاک دامن عورت سے اور پاک دامن مرد کا زانیہ عورت سے نکاح حرام ہے اس لیے کہ اللہ پاک فرماتے ہیں:
﴿وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ﴾
(24-النور:3) ، ابن کثیر جلد 2 ص 421
اور امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی اس مسلک کی تائید کی ہے اور ان لوگوں کی پرزور تردید کی ہے جو اس کو جائز قرار دیتے ہیں۔
فتاوی جلد 2 ص 61،74
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی بات صحیح معلوم ہوتی ہے اس لیے کہ حدیث میں آتا ہے:
◈ عن مرثد بن أبى مرثد الغنوي كان يحمل الأسارى بمكة وكان بمكة بغي يقال لها: عناق وكانت صديقته، قال: جئت إلى النبى فقال: يا رسول الله أنكح عناق قال فسكت عني فنرلت: والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك… فدعاني فقرأها على وقال: ”لا تنكحها
مرثد بن ابی مرثد رضی اللہ عنہ قیدیوں کو مکہ سے اٹھا کر مدینہ لے جایا کرتے تھے اور مکہ میں ایک بدکار عورت رہتی تھی جس کا نام عناق تھا اور وہ اس کی (اسلام لانے سے پہلے) معشوقہ تھی۔ تو مرثد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں عناق سے نکاح کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ پھر یہ آیت اتری ﴿وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ﴾ یعنی زانیہ عورت سے وہی نکاح کرتا ہے جو خود زانی ہو یا مشرک ہو۔ مرثد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آپ نے یہ آیت پڑھ کر مجھے سنائی اور فرمایا: مت نکاح کر اس سے۔
[صحیح] ابوداود، كتاب النكاح، باب في قوله الزاني لا ينكح الازانية: 2051
◈ ایک حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص زانی کوڑے کھایا ہوا ہو وہ نکاح نہ کرے مگر اسی قسم کی عورت سے یعنی زانیہ سے۔
[صحیح] ابوداود، كتاب النكاح، باب في قوله الزاني لا ينكح الازانية: 2052
نوٹ: اگر زانی مرد خلوص دل سے پکی توبہ کر لے تو اس کا نکاح پاک دامن عورت سے ہو سکتا ہے۔ اسی طرح اگر زانیہ عورت خلوص دل سے توبہ کر لے تو اس کا نکاح پاک دامن مرد سے ہو سکتا ہے۔ قال ابن كثير في تفسيره (ج 3 ص 421)
ذهب الامام احمد بن حنبل رحمہ الله الى انه لا يصح العقد من الرجل العفيف على المرأة البغي ما دامت كذلك حتى تستتاب فان تابت صح العقد عليها والا فلا وكذلك لا يصح تزوج المرأة العفيفة بالرجل الفاجر المسافع حتى يتوب
◈ عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”النكاح المرأة لأربع لمالها ولحسبها ولجمالها ولدينها فاظفر بذات الدين تربت يداك
”ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت سے چار باتوں کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے، مالداری کی وجہ سے یا حسب و نسب کی وجہ سے یا خوبصورتی کی وجہ سے یا دینداری کی وجہ سے، تو دین دار عورت کو اختیار کر تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔“
صحیح بخاری، كتاب النكاح، باب الأكفاء في الدين: 5090 ج 2 ص 762

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے