نکاح پر نکاح اور زنا کی وجہ سے بیٹی سے نکاح کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 429

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ محمد سومر اور درمحمد نے آپس میں رشتہ داری کی، جس میں محمد سومر شادی کرکے آگیا ہے جبکہ درمحمد نے ابھی تک شادی نہیں کی۔ اب درمحمد، سومر کی بیوی سے شادی کرنا چاہتا ہے اور وہ (اہل خانہ) سومر کو نہیں دیتے۔ حالانکہ درمحمد نے سومر کی بیوی کی ماں کو اپنے پاس بٹھایا ہوا ہے اور اس کے ساتھ زنا بھی کیا ہے، اب وہ اس کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرنا چاہتا ہے۔ تو کیا ایسا نکاح جائز ہوگا یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات جان لینی چاہیے کہ درمحمد کا سومر کی بیوی سے نکاح درست نہیں ہوگا، اس کے دو وجوہات ہیں:

(١) نکاح پر نکاح

◄ جب تک پہلی بیوی اپنے خاوند (یعنی سومر) کے نکاح میں ہے، اس پر دوسرا نکاح نہیں ہوسکتا۔
◄ اگر پہلا خاوند طلاق دے گا تب نکاح درست ہوسکتا ہے۔

(٢) بیوی کی ماں سے تعلق کی وجہ

◄ یہ بھی واضح نہیں کہ درمحمد نے سومر کی بیوی کی والدہ سے نکاح کیا ہے یا نہیں۔
◄ اگر نکاح کیا ہے تو پھر بیٹی اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہے۔
◄ اگر نکاح نہیں بھی کیا اور صرف زنا کیا ہے، تب بھی سومر کی بیوی اس پر حلال نہیں ہوگی۔

تنبیہ

◄ اس طرح کی حرکت اللہ تعالیٰ کے شدید غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے کہ کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ زنا کرے اور پھر اس کی بیٹی کے ساتھ نکاح کا ارادہ کرے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے