نکاح میں شرطیں اور ان پر عمل کا حکم حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

شادی کے وقت اگر کوئی ایسی پابندی عائد کی جائے جو خلاف شرع نہ ہو، جیسے عورت شرط لگائے کہ مجھے میرا خاوند شادی کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنے سے نہیں روکے گا تو کیا ایسی شرطوں کا پورا کرنا ضروری ہے؟

جواب :

نکاح منعقد کرتے وقت شرع کے مطابق اگر کوئی پابندی ہو تو اس کو پورا کرنا چاہیے۔ کیونکہ مسلمان اپنی شرائط و معاہد کو پورا کرتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے:
”جن شروط کے ذریعے تم شرم گاہوں کو حلال کرتے ہو ان کو پورا کرنا زیادہ لائق و مناسب ہے۔“
بخاری، کتاب النکاح، باب الشروط في النكاح (5151)
لہٰذا اگر عورت کی طرف سے نکاح کے وقت یہ پابندی لگائی گئی کہ وہ شادی کے بعد دینی تعلیم حاصل کرے گی اور خاوند نے اس شرط کو قبول کیا تو نکاح کے بعد مرد کو چاہیے کہ وہ عورت کی اس شرط کو پورا کرے اور دینی تعلیم کے حصول میں اس کے ساتھ پورا پورا تعاون کرے۔ اگر خاوند غفلت کرے یا مانع ہو تو عورت اس کو اس بات کی طرف توجہ دلائے اور خیر خواہی کے جذبے سے اسے سمجھائے اور اپنا حق اور شرط حاصل کرے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے