سوال
نکاح مسیار کیا ہے؟ اور کیا شریعت میں اس کی اجازت ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اہل علم کے درمیان نکاح مسیار کے جواز اور عدم جواز کے حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے۔ یہ نکاح دورِ جدید کی ایک ایجاد کردہ صورت ہے، جس پر مختلف اہل علم نے مختلف آراء پیش کی ہیں:
◄ شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے ابتدا میں جواز کا موقف اختیار کیا تھا لیکن بعد میں اس سے رجوع کر لیا۔
◄ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے توقف کا موقف اپنایا، یعنی نہ اسے مکمل طور پر جائز کہا اور نہ ناجائز۔
◄ امام البانی رحمہ اللہ ابتدا سے ہی اس نکاح کو حرام قرار دیتے تھے، اور یہی رائے زیادہ صحیح ہے۔
نکاح مسیار میں قباحت
◈ عملی طور پر نکاح مسیار کا معاملہ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ اسے وقت کے ساتھ محدود کر رہے ہیں، جو متعہ کے قریب سمجھا جاتا ہے، اگرچہ اس کو متعہ نہ بھی کہا جائے لیکن اس سے مشابہت ضرور ہے۔
◈ اس وقت کے تعین اور وقتی تعلق کی وجہ سے اس میں قباحت موجود ہے، اور اسی وجہ سے کئی علماء نے اس پر اعتراضات کیے ہیں، بعض نے اسے ناجائز کہا ہے اور کچھ نے توقف اختیار کیا ہے۔
◈ مشکوک اور متنازع معاملات میں پڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
دیگر رائے
بعض علماء کہتے ہیں کہ مختلف علاقوں اور حالات کے مطابق اس نکاح کی حیثیت مختلف ہو سکتی ہے، جیسا کہ بعض اہل علم سعودی عرب اور دیگر ممالک کے حوالے سے الگ رائے رکھتے ہیں۔