نکاح سے پہلے طلاق کی شرط کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

اگر کوئی کہے کہ اگر فلاں عورت کے سوا دوسری عورت سے نکاح کروں، تو اسے طلاق ہے، تو کیا حکم ہے؟

جواب:

یہ معلق طلاق نہیں ہے، کیونکہ طلاق کو معلق کرنا اس وقت درست ہوگا، جب یہ جملہ بولتے وقت عورت نکاح میں موجود ہو، تو چونکہ عورت ابھی نکاح میں ہی موجود نہیں، تو اسے معلق طلاق دینے کا کیا معنی؟
❀ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
لا طلاق فيما لا يملك، ولا عتق فيما لا يملك
”جس کا انسان مالک نہیں، اسے طلاق نہیں دے سکتا اور جس کا انسان مالک نہیں، اسے آزاد نہیں کر سکتا۔“
(مسند الإمام أحمد: 189/2، 189-207، سنن أبي داود: 2190، سنن الترمذي: 1181، سنن ابن ماجه: 2047، وسنده حسن)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”حسن صحیح“، امام ابن الجارود رحمہ اللہ (743) نے ”صحیح“، حافظ ذہبی رحمہ اللہ (تلخيص المستدرك: 204/2، 205) اور ابن ملقن رحمہ اللہ (تحفة المحتاج، ح: 1184) نے ”صحیح “کہا ہے۔ اس کی اور بھی سندیں ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے