نکاح خفیہ نہیں بلکہ اعلامیہ کرنا چاہیے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

نکاح خفیہ نہیں بلکہ اعلامیہ کرنا چاہیے
➊ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
أعلنوا النكاح
”نکاح کا اعلان کرو۔“
[حسن: آداب الزفاف: ص/ 183]
➋ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک ایسے نکاح کا معاملہ لایا گیا جس میں صرف ایک مرد اور ایک عورت گواہ تھے تو انہوں نے فرمايا:
هذا نكاح السر ولا أجيزه ولو كنت تقدمت فيه لرجمت
”يہ خفیہ نکاح ہے اور میں اسے جائز قرار نہیں دیتا اور اگر میں اس میں شریک ہوتا تو رجم کر دیتا ۔“
[مؤطا: 535/2]
الا کہ ولی (شوہر دیدہ کی رضا میں ) رکاوٹ بن رہا ہو یا غیر مسلم ہو
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ یَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ [البقرة: 232]
”پس تم انہیں مت روکو کہ وہ اپنے (پہلے) شوہروں سے نکاح کر لیں ۔“
جیسا کہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر ولی کے ہی نکاح کیا کیونکہ نکاح کے وقت ان کا سر پرست ابھی کافر ہی تھا۔
[صحيح: صحيح ابو داود: 1853 ، كتاب النكاح ، الروضة الندية: 32/2 ، ابو داود: 2107 ، نسائي: 3350]
واضح رہے کہ ان صورتوں میں بھی عورت از خود نکاح نہیں کر سکتی بلکہ حاکم وقت عورت کا سر پرست و ولی ہو گا جیسا کہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا نکاح کرانے والا نجاشی (حاکم وقت ) تھا۔
زوجین میں سے ہر ایک کے لیے جائز ہے کہ وہ عقد نکاح کے لیے اپنا نمائندہ مقرر کر لیں خواہ دونوں کا ایک ہی نمائندہ ہو
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے کہا: ”کیا تمہیں یہ پسند ہے کہ میں تمہاری شادی فلاں عورت سے کرا دوں؟ اس نے کہا ”ہاں“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت سے کہا: ”کیا تمہیں پسند ہے کہ میں تمہاری شادی فلاں مرد سے کرا دوں؟ تو اس نے کہا ”ہاں“ لٰہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شادی کرادی ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1859 ، كتاب النكاح: باب فيمن تزوج ولم يسم صداقا حتى مات ، إرواء الغليل: 1924 ، ابو داود: 2117]
(مالکؒ ، ابو حنیفہؒ) اسی کے قائل ہیں۔ امام اوزاعی ، امام ربیعہ ، امام ثوری ، امام لیث اور امام ابو ثور رحمہم اللہ اجمعین وغیرہ بھی یہی موقف رکھتے ہیں۔
(شافعیؒ) یہ عمل جائز نہیں ۔
[نيل الأوطار: 210/4 ، الروضة الندية: 32/2 ، البحر الزخار: 25/3]
(راجح) پہلا موقف راجح ہے کیونکہ گزشتہ حدیث اس کا ثبوت ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1