سوال
میرا شوہر عرصہ دو سال تک میری چھاتی اپنے منہ میں ڈالتا رہا۔ جب اسے اپنی اس غلطی کا احساس ہوا تو وہ مولانا سید احمد شاہ صاحب (مرحوم) گجرات والے کے پاس مسئلہ دریافت کرنے گئے۔ مولانا صاحب نے تحریری جواب دیا کہ:
صورت مذکورہ میں اگر کوئی مرد اپنی عورت کی چھاتی منہ میں ڈالے تو یہ فعل مکروہ ہے، لیکن اس سے نکاح پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
لیکن اس فیصلے پر میرا دل مطمئن نہ ہوا اور میں اپنے شوہر کے پاس جاتی رہی۔ دس سال کے بعد پھر میں نے اپنے شوہر سے یہ کہنا شروع کیا کہ ہمارا نکاح درست نہیں ہے۔ لیکن میرا شوہر بارہا مجھے کہتا رہا کہ ہمارا نکاح بالکل صحیح ہے۔ آخرکار میرے زیادہ اصرار پر ایک دن وہ غصہ میں آ کر سمجھانے کے لیے کہنے لگا:
"میں تیری چھاتی دودھ پینے کے لیے منہ میں نہیں ڈالتا تھا، بلکہ تیرے کہنے پر منہ میں ڈالتا تھا۔”
یہ الفاظ اس نے دو ماہ قبل کہے۔ اب آپ براہِ مہربانی بتائیں کہ اس معاملے میں میرے شوہر کا کیا جرم ہے اور میرا جرم کیا ہے؟ ہمارا نکاح صحیح ہے یا ختم ہو چکا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورتِ مسئولہ میں مفتی سید احمد شاہ مرحوم کا دیا گیا جواب بالکل درست اور صحیح ہے۔ یعنی مذکورہ فعل کی وجہ سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
نکاح پر اثر نہ پڑنے کی دلیل
✿ امام نووی رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کی شرح، کتاب الرضاعة میں وضاحت کی ہے کہ اگر شوہر اپنی بیوی کے ساتھ اختلاط کے وقت بیوی کا پستان منہ میں ڈال کر چوس لے اور دودھ کا قطرہ منہ میں بھی چلا جائے، تب بھی نکاح نہیں ٹوٹتا۔
✿ گویا یہ فعل مکروہ ضرور ہے، لیکن نکاح پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور نکاح بالکل درست اور قائم رہتا ہے۔
رضاعت کے احکام
✿ یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہیے کہ رضاعت (دودھ سے رشتہ قائم ہونا) صرف اس وقت ثابت ہوتی ہے جب:
➊ دودھ پینے والے بچے کی عمر دو سال سے کم ہو۔
➋ اور اس کی بنیادی غذا صرف دودھ ہی ہو۔
یہ جمہور علماء امت کے ہاں اتفاقی اور اجماعی مسئلہ ہے۔
جیسا کہ موطا امام محمد میں ہے:
(أخبرنا مالك أخبرنا نافع أن عبد الله بن عمر كان يقول لا رضاعة إلا لمن أرضع فى الصغر)
(۱: باب الرضاع ص ۲۷۰،۲۷۴)
ترجمہ:
"حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رضاعت صرف اسی صورت میں ثابت ہوتی ہے جب بچے کو اس کے بچپن میں دودھ پلایا جائے۔”
نتیجہ
✿ اس حدیث سے واضح ہوا کہ اگر کسی بالغ مرد کو عورت دودھ پلا دے تو وہ اس کا دودھ کا بیٹا نہیں بنتا۔
✿ لہٰذا آپ کا یہ خیال بالکل غلط ہے کہ اس طرح آپ کا شوہر آپ کا بیٹا بن گیا ہے۔
✿ یہ وسوسہ سراسر شیطانی ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔
✿ آپ کا نکاح ہر حال میں درست اور قائم ہے، لہٰذا شیطان کے بہکاوے میں آ کر اپنے گھر کا سکون برباد نہ کریں۔
البتہ آئندہ کے لیے اپنے شوہر کو اس معاملے میں محتاط رکھنے کی کوشش کریں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب