سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری کہتے ہیں کہ نبیٔ اکرم ﷺ سے نشرہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :
من عمل الشّیطان. "یہ شیطانی عمل ہے ۔” (مسندالامام احمد: ۲۹۴/۳، سنن ابی داؤد : ۳۸۶۸ ، الثقات لابن حبان : ۳۱۵/۸ ، و سندہ صحیح)
ہمام بن منبہ کہتےہیں کہ جابر بن عبداللہ انصاری سے نشرہ کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا :
من عمل الشّیطان. "شیطانی عمل ہے ۔” (مصنف عبدالرزاق : ۱۹۷۶۲، و سندہ صحیح)
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے نشرہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں:
۱٭ جادو کا علاج جادو کے ذریعے ، یہ شیطانی عمل ہے ۔
۲٭ جادو کا علاج دم، شرعی تعویذ اور جائز ادویہ سے کرنا، اسکے جواز میں کوئی اختلاف نہیں، کیونکہ یہ سنت سے ثابت ہے ۔
محققین اور جمہور علماء بوقتِ مجبور ی بھی جادو کا علاج جادو سے کرنے کو ناجائز قرار دیا ہے ، مثلا ً ابن تیمیہ ، ابن قیم ، حافظ ابن حجر ، ابن ابی العز رحمہم اللہ ، کیونکہ جادوگروں ، کاہنون اور نجومیوں کے پاس جانے کی حرمت کے بارے میں واضح دلائل موجود ہیں، جیساکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
من أتیٰ عرّافا أو کاھنا فصدّقہ بما یقول؛ فقد کفر بما أنزل علی محمّدﷺ.
"جو شخص کسی نجومی یا کاہن کے پاس آیا ، پھر اس کی بات کو صحیح سمجھا، اس نے محمد ﷺ پر نازل شدہ شریعت کا انکار کر دیا ۔” (مسندالامام احمد : ۴۲۹/۲ ، السنن الکبریٰ للبیہقی : ۱۳۵/۸ ، وسندہ صحیح)
امام حاکم رحمہ اللہ (۸/۱) نے اس حدیث کو "صحیح” کہا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے ۔
ثابت ہوا کہ جادو کا علاج جادو سے کرنا کسی صورت جائز نہیں ، بلکہ حرام اور توحیدِ الوہیت کے منافی ہے۔
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
کانوا یکرھون التّمائم و الرّقیٰ و النّشر.
"وہ لوگ(شرکیہ) تعویذ، دم اور علاج کو پسند نہیں کرتے تھے۔” (مصنف ابن ابی شیبہ : ۳۷۵/۷، و سندہ صحیح)
قرآن و سنت سے ثابت دم اور دعاؤں سے علاج تو سنت ہے ، امام موصوف کی مراد شرکیہ دم ، تعویذ اور علاج ہے ۔
امام سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے قتادہ رحمہ اللہ نے نشرہ کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے اسے کرنے کا حکم دیا، انہوں نے پوچھا ، کیامیں آپ کی یہ بات آگے نقل کروں؟ انہوں نے فرمایا ، ہاں ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ : ۳۸۶/۷، وسندہٗ صحیح)
یاد رہے کہ امام سعید بن مسیب کی اس بات کو حافظ ابن قیم کی بیان کی گئی نشرہ کی دوسری قسم پر محمول کریں گے ، کیونکہ نشرہ شیطانی عمل ہے ، حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں جادوگروں اور کاہنوں کے پاس جانا حرام ہے۔