نو مولود کو گڑھتی تحنيك دينا
لغوی اعتبار سے تحنیک کا معنی: ”کسی چیز کو چبا کر نرم بنانا ہے ۔“
[مصباح اللغات: ص/ 180]
اور اصطلاحی اعتبار سے تحنیک کی تعریف کرتے ہوئے امام شوکانیؒ رقمطراز ہیں کہ :
والتحنيك: أن يمضغ المحنك التمر أو نحوه حتى يصير مائعا بحيث يبتلع ثم يفتح فم المولود ويضعها فيه ليدخل شيئ منها فى جوفه
”اور تحنیک یہ ہے کہ تحنیک کرنے والا شخص کھجور یا اسی طرح کی کوئی چیز چبائے حتی کہ وہ مائع بن جائے جسے نگھلا جا سکے ۔ پھر وہ بچے کا منہ کھول کر اسے اس میں رکھ دے تا کہ اس سے کوئی چیز بچے کے پیٹ میں داخل ہو جائے ۔“
[نيل الأوطار: 506/3]
یہ عمل مسنون و مستحب ہے جیسا کہ مندرجہ ذیل احادیث اس کا ثبوت ہیں:
➊ عن أبى موسى رضى الله عنه قال: ولد لي غلام فاتيت به النبى صلى الله عليه وسلم ، فسماه إبراهيم ، فحنكه بتمرة ، ودعا له بالبركة ، ودفعه إلى وكان أكبر ولد أبى موسى
”حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے یہاں لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور کو اپنے دندان مبارک سے نرم کر کے اسے چٹایا اور اس کے لیے برکت کی دعا کی پھر مجھے دے دیا ۔ یہ ابو موسی رضی اللہ عنہ کے سب سے بڑے لڑکے تھے ۔“
[بخارى: 5467 ، كتاب العقيقة: باب تسمية المولود غداة يولد لمن لم يعق عنه و تحنيكه]
➋ عن أسماء بنت أبى بكر رضى الله عنها أنها حملت بعبد الله بن الزبير بمكة ، قالت: فخرجت وأنا متم ، فاتيت المدينة ، فنزلت قباء فولدت بقباء ، ثم أتيت به رسول الله صلى الله عليه وسلم فوضعته فى حجره ثم دعا بتمرة فمضغها ثم تفل فى فيه ، فكان أول شيئ دخل جوفه ريق رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم حنكه بالتمرة ، ثم دعاله فبرك عليه
”حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ مکہ میں ان کے پیٹ میں تھے۔ انہوں نے کہا پھر میں (جب ہجرت کے لیے) نکلی تو وقت ولادت قریب تھا ۔ مدینہ منورہ پہنچ کر میں نے پہلی منزل قباء میں کی اور یہیں عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ پیدا ہو گئے ۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بچے کو لے کر حاضر ہوئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور طلب فرمائی اور اسے چبایا اور بچے کے منہ میں اپنا لعاب ڈال دیا ۔ چنانچہ پہلی چیز جو اس بچے کے پیٹ میں گئی وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب مبارک تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور سے تحنیک کی اور اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی ۔“
[بخاري: 5469 ، كتاب العقيقه: باب تسمية المولود غداة يولد لمن لم يعق عنه ، و تحنيكه]
(نوویؒ) علما نے اتفاق کیا ہے کہ بچے کو اس کی ولادت کے وقت کھجور کے ساتھ تحنیک کرنا مستحب ہے لیکن اگر کھجور نہ ملے تو جو بھی اس معنی میں یا مٹھاس میں اس کے قریب ہو (اسی سے گڑھتی دے دی جائے ) ۔
[المجموع: 242/8]