نوری ستارے والی روایت کی تحقیق
تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : تحفۃ الصلاۃ الی النبی المختار [18، 19] میں بروایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ بے شک سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا: ’’ تمہاری عمر کتنی ہے ؟ “ جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی : ’’ اے میرے آقا ! میں نہیں جانتا کہ میری عمر کتنی ہے ! ہاں، یا رسول اللہ ! حجاب رابع عرش پر ایک نوری ستارہ ستر ہزار سال بعد طلوع ہوتا تھا جس کو میں نے ستر ہزار مرتبہ دیکھا ہے۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ مجھے میرے رب کی عزت و عظمت کی قسم ! اے جبرائیل ! وہ نوری تارہ میں تھا۔ “ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس کے متعلق تاریخ بخاری کا حوالہ جو مذکورہ کتاب میں دیا گیا ہے کیا یہ درست ہے ؟
جواب : رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
من قال على مالم اقل فليتبوا مقعده من النار۔
’’ جس نے مجھ پر ایسی بات کہی جو میں نے نہیں کہی وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے۔ “ [مسند احمد : 1/ 65]
اس لیے ایسے الفاظ جو رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کہے ہوں ان کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے ہوئے ڈرنا چاہیے، ہمیں امام بخاری کی تاریخ کبیر اور تاریخ صغیر سے یہ روایت نہیں ملی بلکہ آج تلک اس کی کوئی صحیح سند کسی حدیث کی کتاب سے نہیں ملی۔
◈ امام عبداللہ بن مبارک نے فرمایا :
الا سناد عندي من الدين ولو لا الاسناد لقال من شاء ما شاء
’’ سند دین میں سے ہے اور اگر سند نہ ہوتی تو جو شخص جو چاہتا کہہ دیتا۔ “ [مقدمه صحيح مسلم : باب بيان ان الاسناد من الدين : 32]
◈ امام ابن تیمیہ رحمه الله منہاج السنۃ : [4/ 11] میں فرماتے ہیں :
’’ سند اس امت کی خصوصیات میں سے ہے …. لہٰذا کسی روایت کے صحیح ہونے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کی صحیح سند ہو، جب کسی روایت کی کوئی سند ہی نہ ہو تو وہ کسی طرح بھی حجت نہیں ہو سکتی۔ “

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے