نوحہ کرنے اور توہینِ مسلم پر وعید: کیا یہ اعمال ابدی جہنم کا سبب بنتے ہیں؟
ماخوذ : فتاوی علمیہ جلد 1، کتاب الجنائز، صفحہ 561

نوحہ کرنے کے بارے میں ایک روایت

سوال

ایک برائے نام مولوی صاحب نے ایک ماتمی اور تعزیتی اجتماع میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ:

◈ دو قسم کے انسان ہمیشہ کے لیے دوزخ میں رہیں گے:

➊ نوحہ کرنے والی مسلمان عورت۔

➋ وہ مسلمان جس نے کسی مسلمان کی توہین کی ہو۔

مذکورہ مولوی صاحب کا کہنا تھا کہ اس بات کا حوالہ احادیث میں موجود ہے اور یہ کہ اگر چاہیں تو کسی مولوی سے دریافت کرلیں۔

لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں مختصر جواب عنایت فرمائیں کہ:

کیا یہ بات درست ہے کہ مذکورہ دونوں قسم کے مسلمان واقعی ہمیشہ کے لیے دوزخ میں رہیں گے؟

کیا مولوی صاحب نے عمداً جھوٹ بولا ہے؟

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ اس مجلس میں موجود ایک مستند عالم دین نے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

(محمد صدیق سلفی، ایبٹ آباد)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نوحہ اور کسی مسلمان کی توہین دو ایسے سنگین گناہ ہیں جن پر شریعت میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ تاہم،

خوارج کی طرح قلتِ فہمِ نصوص (نصوص کو صحیح طور پر نہ سمجھنے) کی بنا پر مسلمانوں کی تکفیر کرنا اور انہیں ہمیشہ کے لیے جہنمی قرار دینا درست نہیں ہے۔

نصوصِ متواترہ سے یہ بات ثابت ہے کہ جو مسلمان صحیح العقیدہ ہے لیکن گناہ گار ہے، وہ بالآخر دوزخ سے نکال دیا جائے گا۔

الحمدللہ، اسلامی عقیدہ اس بات پر قائم ہے کہ کوئی صحیح العقیدہ مسلمان اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوگا۔

جہاں تک مولوی صاحب کے بیان کا تعلق ہے تو:

◈ مولوی صاحب نے جو روایت بیان کی، وہ میرے علم میں نہیں ہے۔
(شہادت، اکتوبر 2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1