نواقض اسلام اور شرک اکبر کی تفصیل
وہ اعمال جو کلمہ پڑھنے کے باوجود انسان کو اسلام سے خارج کر دیتے ہیں
اسلام میں جن بڑے گناہوں کا ذکر کیا جاتا ہے، ان میں سب سے پہلے ان گناہوں کا تذکرہ ہوتا ہے جو اسلام کے بالکل منافی اور اس کے بنیادی عقائد کے خلاف ہیں۔ ان اعمال کو انجام دینے والا انسان اگرچہ کلمہ پڑھنے والا ہو، تب بھی دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ علماء کرام نے ان گناہوں کو مرتد کے احکام کے تحت بیان کیا ہے اور انہیں "نواقض اسلام” (اسلام کو توڑنے والے اعمال) کہا جاتا ہے۔ جیسے وضو کو توڑنے والی چیز ہوا کا خارج ہونا ہے، اسی طرح یہ اعمال اسلام کو باطل کر دیتے ہیں۔
شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے نواقض اسلام کے تحت دس ایسے امور کو بیان کیا ہے جو نہایت خطرناک ہیں اور جن میں آج کے دور کے بہت سے مسلمان مبتلا ہو چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان سے محفوظ رکھے، آمین۔
شرکِ اکبر
تعریف:
اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا سب سے بڑا گناہ ہے۔ ایسا شخص اگر توبہ کیے بغیر مر جائے تو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائے گا۔
قرآنی دلائل:
_”إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ”_ النساء 48
"بے شک اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کیے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جس کے چاہے گناہ بخش دیتا ہے۔”
_”إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ”_ المائدہ 72
"بے شک جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔”
شرک کی وضاحت:
شرک کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات، صفات اور افعال میں کسی اور کو شریک ٹھہرانا، جیسے وحدۃ الوجود یا توحید وجودی کے نظریات کہ "کائنات اللہ کی صفات کا عکس ہے”، وغیرہ۔ یہ توحید کے منافی عقائد ہیں۔
شرک اکبر کی چار بنیادی اقسام:
1. دعا میں شرک:
– انبیاء، اولیاء، قبروں اور بزرگوں کو مصیبت میں پکارنا، جیسے: "یا رسول اللہ مدد”، "یا علی مدد” وغیرہ۔
– قبروں کا طواف کرنا، ان پر چراغ جلانا، موم بتیاں رکھنا، برکت کے لیے چومنا وغیرہ سب شرک اکبر کی صورتیں ہیں۔
"فَإِذَا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللَّـهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ” العنکبوت 65
"جب کشتی میں ہوتے ہیں تو صرف اللہ کو پکارتے ہیں، لیکن جب خشکی پر پہنچتے ہیں تو شرک کرنے لگتے ہیں۔”
– _”ان الدعاء ھو العبادۃ”_ (ترمذی، الدعوات، باب الدعاء مخ العبادۃ: 3372، ترمذی نے حسن صحیح کہا)
’’بے شک دعا ہی عبادت ہے۔‘‘
شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
> "ہمارے دور کے مشرکین، ابتدائی دور کے مشرکوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ وہ صرف خوشحالی میں شرک کرتے تھے، جبکہ آج کے مشرک ہر وقت شرک کرتے ہیں۔”
2. نیت اور ارادہ میں شرک:
– وہ اعمال جو صرف دنیا کمانے یا کسی غیر اللہ کی خوشنودی کے لیے کیے جائیں۔
مَن كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ﴿١٥﴾ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ سورہ ہود 15-16
’’جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ہم ایسوں کو ان کے کل اعمال (کا بدلہ) یہیں بھر پور پہنچا دیتے ہیں اور یہاں انہیں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا وہاں سب برباد ہو جائے گا اور وہ جو عمل کرتے رہے تھے سب برباد ہوں گے۔
**ابن قیم رحمہ اللہ:**
"نیت اور ارادوں میں شرک ایک ایسا گہرا سمندر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں۔”
غیر اللہ کے لئے عمل کی تین اقسام:
صرف ریاکاری کے لیے عمل۔
وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّـهَ إِلَّا قَلِيلًا ﴿١٤٢﴾سورہ نساء 142
’’یہ (منافق) جب نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں۔ صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں۔ اور ذکر الٰہی تو برائے نام کرتے ہیں‘‘۔
عمل اللہ کے لیے مگر اس میں ریا بھی شامل ہو:
_”میں شرک سے پاک ہوں، جو میرے ساتھ کسی اور کو شریک کرے، میں اسے اور اس کے عمل کو چھوڑ دیتا ہوں۔”_
(ابن ماجہ: 4203، شیخ البانی نے حسن کہا)
عمل اللہ کے لیے، بعد میں ریا داخل ہو جائے:
وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٤٠﴾ فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ﴿٤١﴾ سورہ نازعات
’’ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا ہو گا، اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہو گا۔ تو اس کا ٹھکانہ جنت ہی ہے۔‘‘
3. اطاعت میں شرک:
– اللہ تعالیٰ کی جگہ علماء، حکمران یا ججوں کو حلال و حرام کے اختیارات دینا۔
اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا (التوبہ 31)
’’ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنا لیا ہے اور مریم کے بیٹے مسیح کو بھی حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا۔‘‘
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "علما نے جس کو حلال کیا تم نے اسے حلال سمجھا، جسے حرام کہا تم نے حرام سمجھا، یہی ان کی عبادت ہے۔”
(ترمذی: ۳۰۹۵ شیخ عادل مرشد نے حسن کہا)
**ابن تیمیہ رحمہ اللہ:**
– ایسی اطاعت کو "شرک اطاعت” کہتے ہیں، چاہے وہ سجدہ نہ بھی کریں۔
4. محبت میں شرک:
– اللہ کے علاوہ کسی اور سے اس درجہ محبت کرنا جو صرف اللہ کا حق ہے۔
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَاداً یُحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا أَشَدُّ حُبًّا لِلّٰہِ (البقرہ 165)
’’بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے اور ایمان والے اللہ کی محبت میں سب سے زیادہ پختہ ہوتے ہیں۔‘‘
وَإِذَا ذُكِرَ اللَّـهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ ۖ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ (الزمر ۴۵)
’’جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا (اوروں کا) ذکر کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہو جاتے ہیں۔‘‘
**ابن قیم رحمہ اللہ:** محبت کی چار اقسام:
1. صرف اللہ سے محبت
2. اللہ کے لئے کسی چیز سے محبت
3. اللہ کے لئے کسی شخص سے محبت
4. **اللہ کے ساتھ ساتھ** کسی اور سے اللہ جیسی محبت (شرک)
اگر کوئی اللہ کے دشمنوں سے محبت کرے، یا ان کی محبت کو اللہ کی محبت سے بڑھا دے تو وہ "شرک اکبر” میں مبتلا ہے۔
دیگر شرکیہ اعمال
غیر اللہ کے لئے ذبح کرنا:
"اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کرے”_
(مسلم: 1978)
غیر اللہ کے نام کی نذر:
يُوفُونَ بِالنَّذْرِ (دھر ۷)
’’(جو اللہ کے لیے) نذرپوری کرتے ہیں‘‘۔
وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ اللَّـهَ يَعْلَمُهُ (بقرہ ۲۷۰)
’’تم جتنا کچھ خرچ کرو یعنی خیرات کے لئے اور جو کچھ نذر مانو، اسے اللہ بخوبی جانتا ہے‘‘۔
اولیاء، جنات یا بتوں کے لیے نذر ماننا، قربانی کا گوشت چڑھانا، یا کسی بھی عبادت کو ان کے لیے کرنا شرک اکبر ہے اور اسلام سے خارج کر دینے والا عمل ہے۔
نتیجہ:
یہ چار اقسام کے شرک (دعا، نیت، اطاعت، محبت) اور ان کے متعلقات جیسے ذبح اور نذر، ایسے اعمال ہیں جو کلمہ گو مسلمان کو اسلام سے خارج کر دیتے ہیں۔ ان اعمال سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، اور ان کی حقیقت کو سمجھ کر توحید خالص کی حفاظت فرض ہے۔