سوال:
نوافل کے لیے اذان اور اقامت کا کیا حکم ہے؟
جواب :
نوافل کے لیے اذان اور اقامت مشروع نہیں۔ اذان پانچ فرض نمازوں کے لیے ہے، کسی نفل نماز کے لیے اذان نہیں ۔ ہمارے مطابق عیدین کی نماز اگر چہ فرض ہے،مگر اس میں اذان مسنون نہیں ۔
نوافل کے لیے اعلان کیا جاسکتا ہے ، مگر اس کے لیے اذان یا اقامت کہنا ثابت نہیں، عہد نبوی ،عہد صحابہ اور بعد کے زمانوں میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔
❀ علامہ ابن بطال رضی اللہ عنہ (449ھ) فرماتے ہیں:
إجماع المسلمين على أن النافلة بالليل والنهار لا أذان لها .
”مسلمانوں کا اجماع ہے کہ دن رات کے نوافل کیلئے کوئی اذان نہیں۔“
(شرح البخاري : 251/2 ، الاستذكار : 405/1 ، التمهيد لابن عبد البر : 108/8)
❀ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ (463ھ) فرماتے ہیں:
قد أجمع العلماء أن لا أذان ولا إقامة فى النافلة فأغنى عن الكلام فى ذلك .
”بلاشبہ اہل علم کا اجماع ہے کہ نوافل میں نہ اذان ہے، نہ اقامت، لہذا اس مسئلہ میں مزید گفتگو کی ضرورت نہیں۔“
(التمهيد : 108/8)