ننگے سر نماز پڑھنے کا حکم اور کپڑا موجود ہونے کی صورت
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1، ص385

سوال

ایک آدمی کپڑا پاس ہوتے ہوئے ننگے سر نماز پڑھ سکتا ہے؟ دونوں امور میں افضلیت کسے ہے؟ جب کہ ہمارے ہاں ایک صاحب جو کہ اہل حدیث کہلاتے ہیں ننگے سر نماز پڑھنے ہی نہیں دیتے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ ننگے سر نماز پڑھنا جائز ہے۔
◈ اگرچہ کپڑا پاس ہو تب بھی ننگے سر نماز پڑھنے میں نماز میں کوئی نقص یا خلل نہیں آتا۔
◈ البتہ جب کپڑا موجود ہو اور انسان جان بوجھ کر ننگے سر نماز ادا کرے تو یہ زیادہ پسندیدہ عمل نہیں ہے۔
◈ اس کو عادت بنا لینا معیوب معلوم ہوتا ہے۔

البتہ، جو لوگ ننگے سر نماز پڑھنے والے پر تشدد یا سختی کرتے ہیں تو یہ رویہ غلو ہے۔
کیونکہ جب شریعت نے اس کی گنجائش دی ہے تو کسی عالم یا مولوی صاحب کو اس گنجائش پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں۔

یہ بات بھی واضح ہے کہ احادیث میں ایک کپڑے میں اور دو کپڑوں میں نماز ادا کرنے کا ذکر آتا ہے۔ اس لیے ننگے سر نماز پڑھنا بالکل درست اور جائز ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے