ننگے سر نماز پڑھنا کیسا ہے؟ سنت کی روشنی میں مکمل وضاحت
ماخوذ :َ احکام و مسائل، نماز کے مسائل، جلد 1، صفحہ 98

ننگے سر نماز پڑھنے کے متعلق شرعی رہنمائی

سوال:

ننگے سر نماز پڑھنے کے بارے میں بتائیں۔ کیا سنت کے مطابق ننگے سر نماز پڑھنا درست ہے؟ کیا رسول اللہ ﷺ نے ننگے سر نماز ادا کی ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بارے میں حضرت رسول اللہ ﷺ کا ایک ارشاد سنن ابی داود میں موجود ہے:

«لاَ یَقْبَلُ اﷲُ صَلٰوۃَ حَائِضٍ اِلاَّ بِخِمَارٍ»
’’بالغ عورت کی نماز ننگے سر قبول نہیں ہوتی۔‘‘
(سنن ابی داود)

اس حدیثِ مبارکہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ:

بالغ عورت کے لیے سر ڈھانپ کر نماز پڑھنا ضروری ہے، اس کے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی۔
مرد اور نابالغ لڑکی کے لیے ننگے سر نماز پڑھنا شرعاً درست ہے اور ان کی نماز ہو جاتی ہے۔
إرواء الغلیل، جلد 1، حدیث نمبر 196

یعنی مرد اگر ننگے سر نماز پڑھ لے تو نماز درست ہو جاتی ہے، چاہے افضل یہی ہے کہ سر ڈھانپ کر نماز پڑھی جائے کیونکہ نبی کریم ﷺ عام طور پر سر ڈھانپ کر نماز پڑھا کرتے تھے۔

ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے