ننگے سر رہنے کا حکم اور عمامہ کی سنت: صحیح احادیث و آثار کی روشنی میں مکمل تحقیق
تحریر: ڈاکٹر ابو جابر عبداللہ دامانوی

ننگے سر رہنا کیسا ہے؟

◈سید نا عمر و بن حریث رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور آپ کے سر پر سیاہ رنگ کا عمامہ تھا اور آپ نے اس کے دونوں سرے دونوں کندھوں کے درمیان چھوڑے ہوئے تھے۔

(مسلم:۱۳۵۹، دار السلام : ۳۳۱۲)

◈سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہوئے اور آپ کے سر پر سیاہ رنگ کا عمامہ تھا۔

(مسلم : ۱۳۵۸، دار السلام: ۳۳۰۹)

◈سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اور آپ کے سر پر سیاہی مائل رنگ کا عمامہ تھا۔

(شمائل ترمذی: ۹۵ وسندہ حسن)

◈نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کے سر پر سفید عمامہ باندھا تھا۔
(دیکھئے المستدرک للحاکم ۵۴۰/۴ ۸۶۲۳۷، اتحاف المبر ۵۹۰/۸۰ ح ۱۰۰۱۵، وسنده حسن ومسحہ الحاکم ووافقه الذہبی)

◈رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اپنے عمامہ پر مسح بھی کیا کرتے تھے۔
(صحیح بخاری: ۲۰۵ صحیح مسلم : ۲۷۴، دار السلام :۶۳۶،۶۳۴۶۳۳)

◈صحابہ کرام رضی الله عنه اپنے سروں پر عمامہ رکھتے تھے مثلاً :
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی الله عنه (مسلم :۲۵۵۲، دار السلام : ۶۵۱۳-۶۵۱۵)

عبداللہ بن عتیک رضی الله (بخاری: ۴۰۳۹)

عبید اللہ بن عدی بن الخيار رضی الله عنه (بخاری : ۴۰۷۲)

کئی تابعین عظام سے کالے عمامے باندھنا ثابت ہے۔
(دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ ۲۳۶/۸ ح ۲۳۷/۸،۲۴۹۵۲ ۲۴۹۶۱)

نتیجہ:

صحابہ کرام و تابعین عظام کا یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت کا نتیجہ تھا۔ کیا ہم نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کے اس پہلو پر بھی غور کیا ہے اور کیا ہم اس سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  کو اختیار کرنے کے لئے تیار ہیں؟

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے