نبی صلی اللہ علیہ وسلم بول کر سلام کا جواب دیا کرتے تھے نماز میں پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا ہے، اب حکم یہ ہے کہ اگر کوئی نمازی کو سلام کرے وہ اپنے ہاتھ کے اشارے کے ساتھ سلام کا جواب دے گا بول کر سلام کا جواب نہیں دے گا۔
حدیث:
قال عبد الله بن مسعود رضي الله عنه كنّا نُسلِّمُ على النَّبيِّ ﷺ وهو في الصَّلاةِ فيرُدُّ علينا قبْلَ أنْ نأتيَ أرضَ الحبشةِ فلمّا رجَعْنا مِن عندِ النَّجاشيِّ أتَيْتُه وهو يُصلِّي فسلَّمْتُ عليه فلم يرُدَّ علَيَّ السَّلامَ فأخَذني ما قرُب وما بعُد فجلَسْتُ أنتظِرُه فلمّا قضى الصَّلاةَ قُلْتُ: يا رسولَ اللهِ سلَّمْتُ عليك وأنت تُصَلِّي فلم ترُدَّ علَيَّ السَّلامَ فقال: (إنَّ اللهَ يُحدِثُ مِن أمرِه ما يشاءُ وقد أحدَث أنْ لا نتكلَّمَ في الصَّلاةِ)
ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم سلام کرتے جب اپ نماز میں ہوتے اپ ہمیں سلام کا جواب دیتے اور جب ہم حبشہ سے واپس ائے تو ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کا جواب نہیں دیا تو مجھے غم لاحق ہوئی اور اگلے پچھلے اندیشیوں نے آ لیا بس میں بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتظار میں جب اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر لیا تو میں نے کہا اللہ کے رسول ہم نے اپ پر سلام کی ہے اس سلام کا جواب اپ نے نہیں دیا اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی نے نیا حکم نازل کیا جو اللہ نے چاہا اور یقینا وہ حکم یہ ہے ہم نماز میں باتیں نہ کریں
• ، صحيح ابن حبان (2244) • أخرجه في صحيحه • أخرجه أبو داود (924) وأخرجه البخاري (1216)، ومسلم (1201)
بول کر سلام کا جواب دینا منسوخ ہو گیا ہے اب اگر کوئی نمازی کو سلام کرے تو اس سلام کا جواب دینے کا طریقہ کیا ہے؟
حدیث ملاحظہ فرمائیں:
اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن بكير، عن نابل صاحب العباء، عن ابن عمر، عن صهيب صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:” مررت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي فسلمت عليه , فرد علي إشارة , ولا اعلم , إلا انه قال: بإصبعه”.
صحابی رسول صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، اور آپ نماز پڑھ رہے تھے تو میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھے اشارے سے جواب دیا، (ابن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں) اور میں یہی جانتا ہوں کہ صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔
[سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1187]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الصلاة 170 (925)، سنن الترمذی/فیہ 155 (367)، (تحفة الأشراف: 4966)، مسند احمد 4/332، سنن الدارمی/الصلاة 94 (1401) (صحیح)»
حکم الحدیث:
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح