نماز کے بعد امام کا رخ بدلنے کا مسنون طریقہ
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

امام کے سلام پھیرنے کے بعد رخ بدلنے کے آداب

سوال:

کیا امام کے لیے بہتر ہے کہ وہ نماز مکمل کرتے ہی مقتدیوں کی طرف منہ کرے یا کچھ دیر انتظار کرے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے اختتام پر امام کے لیے افضل اور بہتر طریقہ یہ ہے کہ وہ فوراً مقتدیوں کی طرف منہ نہ کرے، بلکہ تھوڑی دیر قبلہ رخ بیٹھا رہے۔ اس دوران وہ درج ذیل اذکار ادا کرے:

◈ تین مرتبہ کہے: ’’اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ‘‘
◈ ایک مرتبہ کہے:


«اَللّٰهُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ يَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ»

(صحيح مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاة… حدیث: ۵۹۱)

ترجمہ:
’’اے اللہ! تو ہی سلامتی والا ہے، اور سلامتی تجھی سے ہے۔ تو بابرکت ہے، اے عظمت اور بزرگی والے۔‘‘

ان اذکار کی ادائیگی کے بعد امام مقتدیوں کی طرف منہ کرے۔

خاص ہدایت:

اگر امام کے فوراً اٹھنے کی وجہ سے مقتدیوں کی گردنیں پھلانگنا پڑے یا انہیں تنگی ہو، تو ایسی حالت میں امام کو اپنی جگہ بیٹھے رہنا چاہیے، یہاں تک کہ راستہ صاف ہو جائے۔ لیکن اگر راستہ صاف ہو اور کسی کو تکلیف نہ ہو، تو امام کے لیے اٹھنے میں کوئی حرج نہیں۔

مقتدیوں کے لیے ہدایت:

مقتدیوں کو چاہیے کہ وہ امام سے پہلے نہ اٹھیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

«لا تسبقونی بِالِانْصِرَافِ»
(صحيح مسلم، الصلاة، باب تحريم سبق الامام… حدیث: ۴۲۶)

ترجمہ:
’’لوگو! میں تمہارا امام ہوں، پس رکوع، سجدہ، قیام اور نماز ختم کرنے میں مجھ سے آگے نہ بڑھو۔‘‘

البتہ اگر امام مسنون طریقے سے کچھ زیادہ دیر قبلہ رخ بیٹھا رہے، تو مقتدیوں کو اجازت ہے کہ وہ امام سے پہلے اٹھ کر جا سکتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1