سوال
نمازیوں کے آگے جلتی ہوئی بتی (لالٹین) یا لکڑی کھڑی کرنے کا حدیث میں کوئی ذکر ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
◄ لکڑی وغیرہ کو عمداً (خاص طور پر کھلے میدان میں) نمازی کے آگے اس لیے کھڑا کرنے کا حکم ملتا ہے تاکہ وہ سترے کا کام دے اور کسی دوسرے شخص کو نمازی کے آگے سے گزرنے میں رکاوٹ ہو۔
اس لیے لکڑی وغیرہ آگے کھڑی کرنا بالکل ممنوع نہیں ہے۔
◄ رہی بات جلتی ہوئی لالٹین کی، تو اس کے بارے میں نہ قرآن میں ممانعت آئی ہے اور نہ ہی حدیث میں یہ ذکر ہے کہ نمازی کے آگے جلتی ہوئی لالٹین نہ رکھی جائے۔
◄ لہٰذا ان کے آگے رکھنے میں کوئی قباحت یا ممانعت نہیں ہے۔ کیونکہ ممنوعہ اعمال وہی سمجھے جاتے ہیں جن کے بارے میں قرآن و سنت میں صاف طور پر منع آیا ہو، جبکہ دوسرے امور اپنی اصلی اباحت پر قائم رہتے ہیں۔
◄ البتہ تنور جس میں آگ جل رہی ہو اس کے سامنے نماز پڑھنے سے بعض علماء نے منع کیا ہے یا اسے مکروہ اور ناپسند شمار کیا ہے، تاکہ اس میں مجوس (آتش پرستوں) سے مشابہت نہ ہو۔
لیکن جلتی ہوئی لالٹین کے بارے میں کسی معتبر قول میں ایسی ممانعت مذکور نہیں ملتی۔
خلاصہ
چونکہ قرآن و سنت جلتی ہوئی لالٹین کے بارے میں ممانعت سے خالی ہیں، اس لیے اس کو ممنوع قرار دینا درست نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب