نماز کی فرضیت فضیلت اور اہمیت قرآنی و نبوی دلائل کے ساتھ

نماز: فرضیت، فضیلت اور اہمیت

نماز دینِ اسلام کا بنیادی رکن اور سب سے اہم فریضہ ہے۔ اس کی فرضیت، فضیلت اور اہمیت قرآن و حدیث سے واضح طور پر ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس فریضہ کو معراج کی رات براہ راست اپنے محبوب پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا۔ ذیل میں نماز کی فرضیت، فضیلت اور اہمیت کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے:

نماز کی فرضیت کا پس منظر

نماز وہ واحد عبادت ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے آسمانوں پر معراج کی رات خود دیا:

◈ معراج کی رات اللہ تعالیٰ نے پچاس نمازیں فرض فرمائیں۔
◈ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے مشورہ دیا کہ امت اس بوجھ کو نہ اٹھا سکے گی، لہٰذا تخفیف کروائیں۔
◈ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار اللہ تعالیٰ کے حضور لوٹتے رہے یہاں تک کہ صرف پانچ نمازیں رہ گئیں۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’اے محمد! دن رات کی پانچ نمازیں ہیں، ہر نماز میں دس نمازوں کا ثواب ہے تو یہ وہی پچاس نمازیں ہوئیں۔‘‘
(مسلم: الإیمان، باب: الإسراء برسول اللہ: ۲۶۱)

سبحان اللہ! اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں پر یہ بہت بڑی رحمت ہے کہ پانچ نمازیں ادا کرنے پر پچاس نمازوں کا اجر عطا فرمایا گیا۔

قرآن مجید میں نماز کی فضیلت

فحشاء و منکر سے بچاتی ہے:
﴿إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ﴾
(العنکبوت: ۴۵)
"بے شک نماز بے حیائی اور منکر باتوں سے روکتی ہے۔”

فلاح اور کامیابی کا ذریعہ:
﴿قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہِ فَصَلّٰی﴾
(الأعلی: ۱۴، ۱۵)
"بیشک فلاح پا گیا جس نے پاکیزگی اختیار کی اور اپنے رب کا نام ذکر کیا پھر نماز ادا کی۔”

ایمان داروں کی علامت:
﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴿٢﴾﴾
(المؤمنون: ۱-۲)
"ایمان دار لوگ کامیاب ہو گئے، جو اپنی نمازوں میں عاجزی کرتے ہیں۔”

جنت الفردوس کے وارث:
﴿وَالَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ﴿٩﴾ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ ﴿١٠﴾ الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿١١﴾﴾
(المؤمنون: ۹-۱۱)
"اور جو اپنی نمازوں پر محافظت کرتے ہیں، یہی لوگ ایسے وارث ہیں جو جنت الفردوس کے مالک ہوں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔”

نماز کی فرضیت احادیث کی روشنی میں

نماز کی فرضیت کا واضح بیان سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ملتا ہے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے ہوئے فرمایا:
’’ان کو دعوت دو کہ وہ اس بات کا اقرار کریں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں، اگر وہ یہ بات مان لیں تو ان کو بتاؤ کہ اللہ نے تم پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔‘‘
(بخاری: الزکاۃ، باب: وجوب الزکاۃ: ۵۹۳۱، مسلم: ۱۹)

نماز کی فرضیت سے مستثنیٰ افراد

اسلام میں نماز کی فرضیت کچھ افراد پر لاگو نہیں ہوتی، جیسا کہ درج ذیل حدیث سے ثابت ہے:

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تین انسان مرفوع القلم ہیں:
➊ سویا ہوا جاگنے تک
➋ نا بالغ بچہ بالغ ہونے تک
➌ پاگل انسان عقل درست ہونے تک۔‘‘
(أبو داود: الحدود، باب: فی المجنون یسرق: ۳۰۴۴)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1