نماز کی رواتب یا تعلیم؟ شریعت کی روشنی میں وضاحت
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01، صفحہ 555

سوال

رواتب افضل ہیں یا تعلیم حاصل کرنا؟
جبکہ یہاں ظہر کی نماز کے لیے چھٹی اس وقت ملتی ہے جب جماعت کھڑی ہونے میں پانچ سے سات منٹ باقی ہوتے ہیں، اور اگر وضوء پہلے نہ کیا ہو تو زیادہ سے زیادہ دس منٹ میں بھی رواتب کی ایک رکعت بھی ادا کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ایک استاد صاحب سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ علماء کے درمیان اس بات میں اختلاف ہے کہ رواتب افضل ہیں یا تعلیم۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دونوں عملوں کو بجا لانا افضل ہے۔
یعنی رواتب (نمازوں سے پہلے یا بعد کی سنتیں) اور تعلیم دونوں کو اختیار کرنا بہتر ہے۔

اگر تعلیم کے باعث فرض نماز سے پہلے رواتب ادا کرنا ممکن نہ ہو،
تو ان سنتوں کو فرض نماز کے بعد ادا کیا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مثال موجود ہے،
کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار ظہر کے بعد کی دو رکعتیں کسی مشغولیت اور گفتگو کی وجہ سے عصر کے بعد پڑھ لی تھیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے