نماز کی بہترین دعائے استفتاح: اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ۔۔۔
یہ اقتباس شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب ہدیۃ المسلمین نماز کے اہم مسائل مع مکمل نماز نبویﷺ سے ماخوذ ہے۔

دعائے استفتاح

«عن أبى هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أقول: اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم نقني من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس، اللهم اغسل خطاياي بالماء والثلج والبرد»
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں (نماز میں سکوت اولیٰ میں) کہتا ہوں:
اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ، كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ، كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ
[صحیح البخاری: 1/103 ح 744 واللفظ له، صحیح مسلم: 219/1 ح 598]
فوائد:
(1)اس حدیث سے ثابت ہوا کہ سکوت اولیٰ میں اللهم باعد بيني والی دعا پڑھنی چاہیے۔
(2)عمر رضی اللہ عنہ سے سبحانك اللهم وبحمدك والی موقوف، غیر مرفوع روایت مروی ہے ۔[صحیح مسلم: ج 1 ص 172 ح 399]
یہ دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بھی قیام الليل میں ثابت ہے۔ سنن ابی داود ج 1 ص 120 ح 775لہذا یہ ثنا بھی جائز ہے۔
(3)ان کے علاوہ بعض دیگر دعائیں بھی ثابت ہیں۔
(4)ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ تحقیق ہے کہ جہری نمازوں میں مقتدی (اس دعا کے بجائے) سورہ فاتحہ پڑھے اور اسے امام سے پہلے ختم کر لے۔ دیکھیے آثار السنن مترجم ص 223 ح 358 وقال: اسنادہ حسن
اور یہی تحقیق بعض تابعین کی بھی ہے۔
(5)آثار السنن وغیرہ کتب اہل تقلید کے حوالے اہل التقلید پر بطور الزام و اتمام حجت کے پیش کیے جاتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1