نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد حیض آ جائے تو کیا حکم ہے؟
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

نماز کے وقت کے بعد عورت کو حیض آ جائے تو کیا حکم ہے؟

سوال:

اگر کسی عورت کو نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد حیض آ جائے، تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ کیا وہ اس نماز کی قضا ادا کرے گی؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر نماز کا وقت شروع ہو چکا ہو اور اس کے بعد عورت کو حیض آ جائے، مثلاً: زوال کے آدھے گھنٹے بعد حیض شروع ہو جائے، تو ایسی صورت میں جب وہ حیض سے پاک ہوگی تو اس پر اس نماز کی قضا لازم ہوگی، جس کا وقت شروع ہو چکا تھا اور وہ اس وقت پاکی کی حالت میں تھی۔

کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿إِنَّ الصَّلوةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـبًا مَوقوتًا ﴾

(سورة النساء: 103)
’’بے شک نماز مومنوں پر وقت مقررہ میں فرض کی گئی ہے۔‘‘

حیض کے دوران ترک کی گئی نماز کی قضا کا حکم:

وہ نمازیں جو عورت نے حیض کی حالت میں چھوڑی ہوں، ان کی قضا اس پر لازم نہیں۔ اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے:

«اَلَيْستَ اِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ»

(صحیح البخاری، الحیض، باب ترک الحائض الصوم، حدیث: ۳۰۴)
’’کیا یہ بات نہیں کہ حالت حیض میں عورت نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے؟‘‘

اس مسئلے پر اہلِ علم کا اجماع ہے کہ جو نمازیں حیض کی مدت میں فوت ہوں، ان کی قضا عورت پر لازم نہیں۔

پاکی کے وقت میں رکعت کا مل جانا:

اگر عورت پاک ہو جائے اور نماز کے وقت میں اتنا وقت باقی ہو کہ وہ کم از کم ایک رکعت ادا کر سکتی ہو، تو ایسی صورت میں اس نماز کی قضا اس پر واجب ہوگی، جس میں وہ پاک ہوئی۔

جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

«مَنْ اَدْرَك رکعةَ مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ اَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ اَدْرَك العصرَ»

(صحیح مسلم، المساجد، باب من أدرك رکعة من الصلاة فقد أدرك تلك الصلاة، حدیث: ۶۰۸)
’’جس نے غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی، اس نے عصر کی نماز پالی۔‘‘

دو مخصوص صورتیں:

➊ اگر عورت عصر کے وقت پاک ہو اور غروب آفتاب سے پہلے اتنا وقت ہو کہ وہ ایک رکعت پڑھ سکتی ہو، تو وہ نماز عصر ادا کرے۔
➋ اگر عورت طلوع آفتاب سے پہلے پاک ہو اور اتنا وقت باقی ہو کہ ایک رکعت ادا کر سکے، تو وہ نماز فجر ادا کرے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1