نماز میں یکسوئی اور خشوع پیدا کرنے کے مؤثر طریقے

نماز میں یکسوئی اور اللہ تعالیٰ کی طرف مکمل توجہ

نماز کے دوران ہمیں اپنے دل و دماغ میں یہ تصور مضبوطی سے بٹھانا چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی عظیم بارگاہ میں کھڑے ہیں۔ ہماری توجہ ظاہری اور باطنی دونوں اعتبار سے صرف اللہ کی طرف ہونی چاہیے۔ اگر شیطان نماز کے دوران خیالات کی شکل میں ہمیں غافل کرنے کی کوشش کرے تو درج ذیل طریقہ اپنایا جائے:

شیطانی وسوسوں سے بچاؤ کا طریقہ

سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا:

"اے اللہ کے رسول! شیطان میری نماز اور قراءت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور میری قراءت میں الجھن پیدا کر دیتا ہے۔”

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

"اس شیطان کا نام خنزب ہے، جب تمہیں اس کا خیال آئے تو ‘أَعُوْذُ بِاللّٰہِ’ پڑھو اور بائیں جانب تین بار تھتکارو۔”

سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"میں نے ایسا ہی کیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس شیطان کو مجھ سے دور کر دیا۔”
(مسلم: السلام، باب: التعوذ من شیطان الوسوسۃ فی الصلاۃ: ۳۰۲۲.)

نماز میں خشیتِ الٰہی کا عملی مظاہرہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں خشیتِ الٰہی کا نمایاں انداز بیان کیا گیا ہے:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا حال:

"آپ جب نماز پڑھتے تو رونے کی وجہ سے آپ کے سینے سے چکی کے چلنے جیسی آواز آتی تھی۔”
(أبو داود: الصلاۃ، باب: البکاء فی الصلاۃ: ۴۰۹، نسائی: ۳/۳۱ ۔ ۵۱۲۱.)

نماز میں ادب و آداب کی پابندی

ہمیں نماز انتہائی خوبصورتی، اہتمام اور ادب کے ساتھ ادا کرنی چاہیے۔ مگر بعض لوگ اس میں غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں:

◈ رفع الیدین میں ہاتھوں کو مکمل کندھوں تک نہیں اٹھاتے۔
◈ صرف ہاتھ یا انگلیوں کو معمولی سا حرکت دینا کافی سمجھتے ہیں۔
◈ نماز کے دوران آستینیں چڑھانا یا اتارنا عام ہے۔
◈ مکمل بے توجہی اور بے ادبی کا مظاہرہ کرتے ہیں، جبکہ یہی لوگ دنیاوی حکام کے سامنے ادب سے کھڑے ہوتے ہیں۔

سوال: کیا اللہ تعالیٰ کے دربار میں بے ادبی جائز ہے؟!

نماز کی حسنِ ادائیگی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلقین

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد ارشاد فرمایا:

"اے فلاں! تم اپنی نماز حسن و خوبی کے ساتھ کیوں ادا نہیں کرتے؟
نمازی جب نماز پڑھتا ہے تو وہ اس بات کا خیال کیوں نہیں رکھتا کہ وہ کیسے نماز ادا کر رہا ہے؟
حالانکہ وہ نماز اپنے فائدے کے لیے ادا کرتا ہے۔
اللہ کی قسم! میں جس طرح آگے دیکھتا ہوں، اسی طرح پیچھے بھی دیکھتا ہوں۔”
(مسلم: الصلاۃ، باب: الأمر بتحسین الصلاۃ وإتمامہا والخشوع فیہا: ۳۲۴.)

آخری نماز کا تصور نماز میں خشوع پیدا کرتا ہے

سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی روایت: ایک صحابی نے عرض کیا:

"یا رسول اللہ! مجھے مختصر مگر جامع نصیحت فرمائیں۔”
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو ایسے پڑھو جیسے یہ تمہاری آخری نماز ہو۔
ایسی بات مت کہو جس پر بعد میں معذرت کرنی پڑے۔
اور لوگوں کے ہاتھ میں جو کچھ ہے اس سے مایوس ہو جاؤ۔”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۱۰۴.)

خشوع کا فقدان، علم کے زوال کی علامت

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی روایت:

"علم میں سب سے پہلی چیز جو لوگوں سے اٹھا لی جائے گی وہ خشوع ہو گا۔
ہو سکتا ہے کہ مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے والوں میں ایک بھی خشوع والا شخص نہ ہو۔”
(ترمذی، العلم، باب ما جاء فی ذھاب العلم ۳۵۶۲.)

نماز میں موت کی یاد کا اثر

سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"اپنی نماز میں اپنی موت کو یاد رکھو کیونکہ جب انسان نماز میں موت کو یاد رکھتا ہے تو وہ اپنی نماز بہتر انداز میں ادا کرتا ہے۔
اور اس شخص کی طرح نماز پڑھو جسے یقین ہو کہ وہ اپنی آخری نماز ادا کر رہا ہے اور اس کے بعد دوبارہ نماز ادا نہیں کر سکے گا۔”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۱۲۴۱.)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1