نماز میں ہاتھ باندھنے کا صحیح طریقہ
سوال:
نماز کے دوران ہاتھ کہاں باندھنے چاہییں؟
کیا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر رکھنا چاہیے یا دل پر؟
زیر ناف ہاتھ باندھنے کا کیا حکم ہے؟
کیا اس مسئلے میں مرد اور عورت کے لیے کوئی فرق موجود ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھنا سنت ہے، جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل يده اليمنيٰ عليٰ ذراعه اليسريٰ في الصلاة))
(صحيح البخاري، الأذان، باب وضع اليمني علي اليسري، ح: 740)
"لوگوں کو یہ حکم دیا جاتا تھا کہ وہ نماز کے دوران اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھیں۔”
ہاتھ کہاں رکھے جائیں؟
اس مسئلے میں سب سے درست قول یہ ہے کہ ہاتھوں کو سینے پر رکھا جائے۔ اس بارے میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث موجود ہے:
((صليت مع رسول الله صلي الله عليه وسلم ووضع يده اليمنيٰ عليٰ يده اليسريٰ عليٰ صدره))
(صحيح ابن خزيمة، الصلاة، باب وضع اليمين علي الشمال۔۔۔ ح: 479 و البيهقي: 30/2)
"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، تو آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر (انہیں) اپنے سینے پر رکھا۔”
اگرچہ اس حدیث میں کچھ ضعیفی ہے، تاہم نماز میں ہاتھ باندھنے سے متعلق دیگر روایات کے مقابلے میں یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔
سینے کے بائیں جانب دل پر یا زیر ناف ہاتھ رکھنا؟
❌ ہاتھوں کو دل پر (سینے کے بائیں طرف) رکھنا بدعت اور بے بنیاد عمل ہے۔
❌ ہاتھ زیر ناف رکھنے کی ایک روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، مگر وہ ضعیف ہے۔
✔️ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث اس کے مقابلے میں زیادہ مضبوط اور معتبر ہے۔
مرد و عورت کے لیے حکم میں فرق؟
اس مسئلے میں مرد و عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ:
✔️ بنیادی اصول یہی ہے کہ شرعی احکام میں مرد و عورت برابر ہیں
✔️ جب تک کسی صحیح دلیل سے مرد و عورت کے درمیان فرق ثابت نہ ہو۔
اور مجھے کوئی ایسی صحیح حدیث یا دلیل معلوم نہیں جو اس سنت (نماز میں ہاتھ باندھنے) کے معاملے میں مرد و عورت کے درمیان فرق کو بیان کرتی ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب