نماز میں پیشانی ڈھکی ہو تو سجدہ درست ہے یا نہیں؟ اختلافی اقوال
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ جلد 1، صفحہ 351

سوال

اگر نماز کی حالت میں کسی کی پیشانی (ماتھا) کپڑے، رومال یا کسی اور چیز سے ڈھکی ہوئی ہو تو اس سے اس کی نماز میں کوئی حرج تو واقع نہیں ہوگا؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب سے مطلع فرمائیں۔
(سائل: حافظ محمد مصطفیٰ، کمالیہ)

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ایک اختلافی مسئلہ ہے، اور اس میں علماء کے دو اقوال ہیں:

قول اول

امام ابن ابی شیبہ کے بیان کے مطابق درج ذیل ائمہ و فقہاء کے نزدیک پگڑی وغیرہ کے پیچ پر سجدہ جائز ہے:

✿ امام عبدالرحمان بن زید
✿ سعید بن مسیب
✿ حسن بصری
✿ ابو بکر مزنی
✿ مکحول
✿ زہری

(نیل الاوطار، ج۲، ص۲۹۰)

اسی طرح امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب ہے۔ (نیل الاوطار)

قول ثانی

مندرجہ ذیل صحابہ کرام اور فقہاء کے نزدیک بلا کسی حائل کے پیشانی پر براہِ راست سجدہ کرنا چاہیے:

✿ حضرت علی رضی اللہ عنہ
✿ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما
✿ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہما
✿ امام ابراہیم نخعیؒ
✿ محمد بن سیرینؒ
✿ میمون بن مہرانؒ
✿ عمر بن عبدالعزیزؒ
✿ جعدہ بن سہیرؒ

(نیل الاوطار، ج۲، ص۲۹۰)

راجح بات

ہمارے نزدیک دونوں صورتوں میں سجدہ جائز اور صحیح ہے۔
البتہ بغیر کسی رکاوٹ کے پیشانی پر سجدہ کرنا زیادہ افضل اور بہتر ہے۔

مزید وضاحت اور تفصیل کے لیے درج ذیل کتب ملاحظہ فرمائیں:

سبل السلام (ج۱، ص۱۸۲)
زاد المعاد (ج۱، ص۵۹)
نیل الاوطار (ج۲، ص۲۹۰)
فتح الباری (ج۱، ص۲۴۵)
صحیح البخاری (ج۱، ص۵۳)
مسلم مع نووی (ج۱، ص۲۲۵)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے