نماز میں پیشاب کے قطرے خارج ہونے کی صورت میں وضو اور نماز کا حکم
سوال:
ایک بندہ کو دورانِ نماز بعض اوقات شلوار یا پاجامہ میں تری محسوس ہوتی ہے، اور ایسا گمان ہوتا ہے کہ عضوِ تناسل سے کچھ خارج ہوا ہے۔ بعد میں جب اس جگہ کو دیکھا گیا تو وہاں نشان پایا گیا۔ ایسی صورتِ حال میں سوال یہ ہے:
❀ کیا فوراً نماز توڑ کر دوبارہ وضو کر کے نماز شروع کی جائے؟
❀ یا نماز مکمل کر کے بعد میں دوبارہ نماز پڑھی جائے؟
❀ یہ مسئلہ کئی مرتبہ پیش آ چکا ہے، بعض اوقات وضو کے فوراً بعد بھی تری محسوس ہوتی ہے۔
❀ بار بار وضو کرنا خاص طور پر سردیوں میں مشکل ہو جاتا ہے۔
❀ پیشاب کے قطروں کا مسئلہ وضو یا نماز کے دوران بھی ہو جاتا ہے۔
❀ اگر نماز کے دوران قطرے خارج ہو جائیں تو کیا نماز توڑ دی جائے یا جاری رکھی جائے؟
❀ قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیلی جواب مطلوب ہے کیونکہ بندہ اس مسئلے سے بہت پریشان ہے۔
❀ مزید یہ بھی دریافت کرنا ہے کہ کیا ایسا شخص امامت کروا سکتا ہے یا نہیں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بار بار پیشاب یا ہوا خارج ہونے والے شخص کا شرعی حکم:
جس شخص کو بار بار پیشاب آنے یا ریح خارج ہونے کی مستقل شکایت ہو، اس کے بارے میں محدثین کا متفقہ موقف یہ ہے:
❀ ہر نماز کے لیے نیا وضو کیا جائے۔
❀ اس وضو سے وہ ایک فرض نماز ادا کر سکتا ہے، خواہ وہ نماز ادا ہو یا قضا۔
❀ اسی وضو سے اس نماز کی سنتیں وغیرہ بھی ادا کی جا سکتی ہیں۔
حضرت فاطمہ بنت ابی حبیشؓ کا واقعہ:
یہ موقف درجِ ذیل حدیث پر مبنی ہے:
حضرت فاطمہ بنت ابی حبیشؓ نے رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی کہ انہیں کثرت سے خون آتا ہے اور بعض اوقات اس کی بندش نہیں ہوتی۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا ایسی حالت میں نماز چھوڑ دی جائے؟
آپ ﷺ نے فرمایا:
"یہ خون حیض کا نہیں ہے جس کی وجہ سے نماز ترک کی جائے بلکہ یہ ایک بیماری کی وجہ سے ہے جس میں رگ سے خون بہہ نکلتا ہے۔ مخصوص ایام میں نماز ترک کی جا سکتی ہے۔ اگر خون بدستور جاری رہے تو غسل کر کے نماز ادا کرنی ہوگی۔”
آپ ﷺ نے فرمایا:
"پھر تجھے ہر نماز کے لیے وضو کرنا ہوگا۔”
(صحیح بخاری، الوضو: 228)
حکم استحاضہ:
❀ استحاضہ (یعنی بیماری کی وجہ سے خون جاری رہنا) کا حکم بے وضو ہونے کی طرح ہے۔
❀ مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے وضو کرے گی، اور وہ اس وضو سے صرف ایک فرض نماز ادا کر سکتی ہے۔
(فتح الباری، ص: 409، ج 1)
اسی پر قیاس کرتے ہوئے:
❀ جس شخص کو پیشاب بار بار آنے یا ریح خارج ہونے کی بیماری ہو، وہ بھی ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے۔
❀ اگر دورانِ نماز قطرہ آنے کا اندیشہ ہو تو جانگیہ نہ اتارے تاکہ قطرے کپڑوں پر نہ گریں۔
❀ اگر یقین ہو کہ نماز کے دوران قطرہ نہیں آئے گا تو جانگیہ اتار کر نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
علاج کی اہمیت:
❀ ایسے شخص کے لیے علاج جاری رکھنا نہایت ضروری ہے تاکہ مسئلہ ختم ہو یا کم ہو جائے۔
امامت کا حکم:
❀ اگر اس شخص کا مرض اس درجہ کا ہے کہ وہ شرعاً معذور شمار ہوتا ہے (یعنی ایک نماز کا وقت مکمل ہو جائے اور اس دوران طہارت قائم نہ رہ سکے تو وہ معذور ہے) تو:
➤ وہ نماز پڑھا سکتا ہے۔
➤ مگر افضل یہ ہے کہ ایسے شخص کے پیچھے وہی لوگ نماز پڑھیں جو اسی عذر میں مبتلا ہوں۔
➤ اگر صحت مند لوگ بھی اس کے پیچھے نماز پڑھیں تو نماز ہو جائے گی، مگر امام کے تقویٰ اور صحت کا لحاظ رکھتے ہوئے بہتر یہ ہے کہ ایسا شخص مستقل امام نہ ہو۔
نتیجہ:
❀ اگر قطرے نماز کے دوران خارج ہو جائیں اور انسان معذور نہ ہو تو نماز فوراً توڑنی ہوگی، وضو کرنا ہوگا اور نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔
❀ اگر معذور کی شرائط پوری ہو چکی ہیں تو ہر نماز کے لیے وضو کرنا کافی ہوگا، اور وہ نماز جاری رکھ سکتا ہے اگر قطرے آئیں۔
❀ امامت کے لیے معذور ہونا مانع نہیں، مگر بہتر ہے کہ صحت مند شخص کو امام بنایا جائے۔