نماز میں وسوسے کے وقت اعوذ باللہ پڑھنے کا حکم
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

نماز میں اعوذ باللہ پڑھنا
سوال : امام کے پیچھے تراویح پڑھتے وقت نیند یا کوئی دوسرا خیال آئے تو «اعوذ بالله» پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب : عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کہا:
”اے اللہ کے رسول ! بلاشبہ شیطان میرے اور میری نماز اور قرأت کے درمیان حائل ہو جاتا ہے، وہ اسے مجھ پر خلط ملط کر دیتا ہے۔“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”وہ شیطان ہے جسے ”خنزب“کہا جاتاہے، جب تو اسے محسوس کرے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ یعنی «اعوذ بالله» پڑھ اور اپنی بائیں جانب تین بار تھوک۔“ میں نے ایسا کیا تو اللہ نے اسے مجھ سے دور کر دیا۔“ [مسلم، كتاب السلام : باب التعوذ من شيطان الوسوسته 2203]
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں اگر شیطان وسوسہ ڈالے تو «اعوذ بالله» پڑھ سکتے ہیں، اگر نیند کا ایسا غلبہ ہو کہ الفاظ کی پہچان مشکل ہو رہی ہو تو پہلے نیند پوری کر لیں پھر نماز پڑھیں اور اگر ایسا غلبہ نہیں تو نماز پوری کر لیں اور سستی و کاہلی دور کریں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے