نماز میں نکسیر پھوٹنے کا حکم اور وضو پر اثر
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

نکسیر کے نماز میں پھوٹنے کا حکم

سوال:

اگر کسی شخص کی نماز کے دوران نکسیر (ناک سے خون بہنا) پھوٹ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا خون لگنے سے اس کے کپڑے ناپاک ہو جائیں گے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

✿ نماز کے دوران نکسیر پھوٹنے کی صورت میں وضو نہیں ٹوٹتا، چاہے خون کم ہو یا زیادہ۔

✿ اسی طرح، سبیلین (یعنی پیشاب اور پاخانہ کے راستوں) کے علاوہ جسم کے کسی اور حصے سے خارج ہونے والی چیز سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

◈ مثال کے طور پر: قے آنا یا زخم سے خون یا پیپ کا نکلنا، چاہے تھوڑا ہو یا زیادہ، وضو کے ناقض (توڑنے والا) نہیں ہے۔

✿ اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی روایت ثابت نہیں جو ان چیزوں کو وضو کے لیے مضر قرار دیتی ہو۔

✿ اس مسئلہ میں اصل قاعدہ یہ ہے کہ طہارت (پاکیزگی) باقی رہتی ہے، جب تک اس کے خلاف شرعی دلیل نہ ہو۔

✿ جو چیز شرعی دلیل کے ذریعے سے ثابت ہو، وہ صرف دلیل ہی کے ذریعے سے ختم ہو سکتی ہے۔

✿ ایسی کوئی دلیل موجود نہیں جو یہ بتائے کہ سبیلین کے علاوہ جسم کے کسی اور حصے سے خارج ہونے والی چیز بھی وضو کو توڑ دیتی ہے۔

نماز کے دوران نکسیر کی صورت میں عمل:

✿ اگر نماز کے دوران نکسیر ہو جائے، تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا، چاہے خون کی مقدار تھوڑی ہو یا زیادہ۔

البتہ اگر نکسیر کی وجہ سے نماز میں خشوع (توجہ اور عاجزی) برقرار رکھنا ممکن نہ ہو، تو نماز توڑ دینا جائز ہے۔

✿ اور اگر نکسیر کی وجہ سے مسجد کے آلودہ ہونے کا اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں نماز توڑ دینا واجب ہے تاکہ مسجد کو ناپاک ہونے سے بچایا جا سکے۔

نکسیر کے خون کا لباس پر گرنا:

✿ عمومی طور پر نکسیر کا خون جو کپڑوں پر گرتا ہے، وہ معمولی مقدار میں ہوتا ہے۔

✿ ایسی قلیل مقدار کے خون سے کپڑا ناپاک نہیں ہوتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے