نماز میں مقتدی سورہ فاتحہ امام کے بعد کب پڑھے؟
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

مقتدی امام کے پیچھے سورہ فاتحہ کب پڑھے؟

سوال:

نماز میں مقتدی سورہ فاتحہ کب پڑھے؟ کیا وہ اس وقت پڑھے جب امام سورہ فاتحہ پڑھ رہا ہو یا جب امام دوسری سورت کی تلاوت شروع کرے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ افضل اور بہتر عمل یہ ہے کہ مقتدی سورہ فاتحہ اس وقت پڑھے جب امام سورہ فاتحہ کی قراءت مکمل کر لے، تاکہ مقتدی امام کی قراءت کو سن سکے۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ سورہ فاتحہ کی قراءت نماز کا فرض اور رکن ہے، اس لیے اس کے دوران امام کی تلاوت کو سننا زیادہ اہم ہے۔
◈ اگر مقتدی سورہ فاتحہ اسی وقت پڑھنے لگے جب امام بھی سورہ فاتحہ پڑھ رہا ہو، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس نے نماز کے رکن یعنی فرض قراءت کو سننے کے بجائے خاموشی نفل قراءت (یعنی فاتحہ کے بعد والی دوسری سورت) کے لیے اختیار کی، جو کہ کم درجے کی ہے۔
◈ لہٰذا بہتر اور افضل طریقہ یہی ہے کہ جب امام سورہ فاتحہ پڑھ رہا ہو، اس وقت خاموشی اختیار کی جائے تاکہ فرض قراءت کو سنا جا سکے۔ فرض قراءت کو سننا سنت قراءت کو سننے سے افضل ہے۔

مسئلے کا دوسرا پہلو:

◈ جب امام سورہ فاتحہ مکمل کر کے ((وَلَا الضَّالِّينَ)) کہتا ہے، تو مقتدی کو چاہیے کہ وہ امام کی متابعت میں "آمین” کہے۔
◈ اگر مقتدی امام کی قراءت کے بعد "آمین” نہ کہے، تو وہ جماعت سے خارج ہو جائے گا، کیونکہ وہ امام کی متابعت نہیں کر رہا ہوگا۔
◈ اس لیے افضل یہی ہے کہ امام کے سورہ فاتحہ مکمل کرنے کے بعد مقتدی سورہ فاتحہ پڑھے، اور امام کی "آمین” پر آمین بھی کہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے