نماز میں قبلہ سے معمولی انحراف کا حکم اور اس کی تفصیل
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

نماز میں قبلہ سے معمولی انحراف کا حکم

سوال:

اگر نمازی کو یہ معلوم ہو جائے کہ وہ قبلہ سے تھوڑا سا ہٹ گیا ہے تو کیا اُسے نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے دوران قبلہ سے معمولی انحراف نقصان دہ نہیں ہے، بشرطیکہ نمازی مسجد حرام میں موجود نہ ہو۔ کیونکہ مسجد حرام میں نماز پڑھنے والے کا قبلہ یعنی عین کعبہ اس کے سامنے ہوتا ہے، اس لیے اگر کوئی شخص وہاں موجود ہو اور اس کا چہرہ عین کعبہ کے مخالف سمت میں ہو تو اس کی نماز درست نہیں ہوگی اور اُسے نماز دوبارہ پڑھنی ہوگی۔

علما کا اس بارے میں کہنا ہے کہ:

"جس شخص کو کعبہ دیکھنا ممکن ہو، اور وہ عین کعبہ کے سامنے نہ ہو تو اس کی نماز صحیح نہیں ہوگی۔”

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿فَوَلِّ وَجهَكَ شَطرَ المَسجِدِ الحَرامِ وَحَيثُ ما كُنتُم فَوَلّوا وُجوهَكُم شَطرَهُ﴾
(سورۃ البقرۃ، آیت 144)
’’تو اپنا چہرہ مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ) کی طرف پھیر لے اور تم لوگ جہاں ہوا کرو (نماز پڑھنے کے وقت) اسی کی طرف چہرہ کر لیا کرو۔‘‘

قبلہ سے دور افراد کے لیے حکم:

اگر کوئی شخص کعبہ سے دور ہو اور اسے کعبہ دیکھنا ممکن نہ ہو، چاہے وہ مکہ مکرمہ ہی میں کیوں نہ ہو، تو اس کے لیے قبلہ کی سمت (جہت) کی طرف چہرہ کرنا واجب ہے۔ اس صورت میں تھوڑا سا قبلہ سے ہٹ جانا اس کی نماز کو باطل نہیں کرتا۔

اسی بنا پر نبی کریم ﷺ نے اہل مدینہ کو فرمایا:

«مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ قِبْلَةٌ»
(جامع الترمذي، باب ماجاء: ان ما بين المشرق والمغرب قبلة، حدیث: ۳۴۲۔ سنن ابن ماجه، کتاب الصلاة، باب القبلة، حدیث: ۱۰۱۱۔ الحاکم، المستدرک: ۲۲۵/۱، صحیح کہا اور امام ذہبی نے بھی موافقت کی)
’’مشرق ومغرب کے درمیان قبلہ ہے۔‘‘

اہل مدینہ چونکہ جنوب کی طرف رخ کرتے ہیں، اس لیے ان کے لیے مشرق اور مغرب کے درمیان کی پوری سمت قبلہ شمار ہوتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر ان کا چہرہ تھوڑا سا مشرق یا مغرب کی طرف ہٹ جائے تو ان کی نماز باطل نہیں ہوتی، کیونکہ یہاں مقصود قبلہ کی سمت ہے، نہ کہ عین نقطہ قبلہ۔

اسی طرح جو افراد مغرب یا مشرق کی سمت رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں، ان کے لیے جنوب اور شمال کے درمیان کی سمت قبلہ شمار ہوتی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے