نماز میں صف بندی کی اہمیت – قرآن و حدیث کی روشنی میں
مقدمہ
نماز دینِ اسلام کی سب سے اہم اور بنیادی عبادت ہے، جو ایمان کے بعد سب سے پہلی فرض عبادت قرار دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے، تاکہ امتِ مسلمہ کے اندر نظم، اتحاد اور مساوات کی عملی شکل سامنے آئے۔ نماز باجماعت کی ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ صفیں سیدھی، مکمل اور منظم ہوں۔ صفوں کو برابر کرنا، خلاء کو پُر کرنا، کندھوں کو ملا کر کھڑا ہونا، اور صفوں کو آپس میں جوڑنا، ان سب امور کی تعلیم اور تاکید احادیثِ نبویہ میں بڑی وضاحت کے ساتھ بیان ہوئی ہے۔
قرآنِ مجید سے صف بندی پر استدلال
اگرچہ قرآنِ کریم میں نماز کے دوران صف بندی کا براہِ راست ذکر نہیں ہے، مگر ایک آیت میں صف باندھنے والوں کی بڑی فضیلت کا بیان موجود ہے:
﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ﴾ [الصف: 4]
ترجمہ:
بیشک اللہ اُن لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف باندھ کر لڑتے ہیں، گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔
تشریح:
اس آیتِ کریمہ میں صف بندی کو اللہ کی محبت کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے، جو اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نظم و ضبط، اتحاد اور یکجہتی کو پسند فرماتا ہے۔ جب میدانِ جنگ میں صف بندی کی اس قدر اہمیت ہے تو نماز جیسے مقدس اور روحانی عمل میں بدرجہ اولیٰ اس کا اہتمام لازم ہے۔
احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں صف بندی کی اہمیت
1. صفوں کو درست کرنا نماز کی تکمیل کا حصہ ہے
«سَوُّوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفُوفِ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ»
(صحیح البخاری: 723)
ترجمہ:
اپنی صفوں کو برابر کرو، کیونکہ صفوں کو برابر کرنا نماز کی تکمیل میں سے ہے۔
یہ حدیث اس بات کی صریح دلیل ہے کہ صفوں کو برابر کرنا نماز کی ظاہری اور باطنی تکمیل کا اہم جزو ہے۔
2. صفوں میں خلا شیطان کے داخلے کا ذریعہ بنتا ہے
«أَقِيمُوا الصُّفُوفَ، وَحَاذُوا بَيْنَ الْمَنَاكِبِ، وَسُدُّوا الْخَلَلَ، وَلِينُوا فِي أَيْدِي إِخْوَانِكُمْ، وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّيْطَانِ، وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ»
(صحیح مسلم: 436)
ترجمہ:
صفوں کو سیدھا کرو، کندھوں کو برابر کرو، صفوں میں خلا بند کرو، اپنے بھائیوں کے ساتھ نرمی اختیار کرو، اور شیطان کے لیے خلا نہ چھوڑو۔ جو صف کو جوڑتا ہے، اللہ اسے جوڑتا ہے، اور جو صف کو کاٹتا ہے، اللہ اسے کاٹ دیتا ہے۔
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ صفوں میں خلا رکھنا شیطان کو مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کا موقع دیتا ہے، جبکہ صف جوڑنا اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ ہے۔
3. صف بندی نہ کرنے پر سخت وعید
«لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ»
(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
ترجمہ:
تم ضرور اپنی صفیں درست کرو گے، ورنہ اللہ تمہارے چہروں (دلوں) میں اختلاف ڈال دے گا۔
یہ حدیث اس امر پر تنبیہ کرتی ہے کہ صف بندی میں غفلت اللہ کی ناراضی اور دلوں میں تفرقے کا باعث بن سکتی ہے۔
صف بندی کے فوائد
نماز میں صفوں کو درست رکھنے کے درج ذیل فوائد ہیں:
✿ خشوع و خضوع میں اضافہ ہوتا ہے: منظم صفیں نماز کے روحانی اثرات کو بڑھاتی ہیں۔
✿ امتِ مسلمہ کے اتحاد کا اظہار ہوتا ہے: سب لوگ ایک صف میں، بغیر کسی فرق کے کھڑے ہو کر مساوات کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
✿ شیطان کے لیے رکاوٹ کھڑی ہو جاتی ہے: خلا پُر ہونے سے شیطان کا عمل دخل کم ہوتا ہے۔
✿ اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل ہوتی ہے: جیسا کہ قرآن و حدیث میں اس کی تصریح موجود ہے۔
✿ تکبر اور تفاخر کا خاتمہ ہوتا ہے: ہر شخص اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
خاتمہ
نماز کے ظاہری و باطنی آداب میں صف بندی کی درستگی ایک انتہائی اہم پہلو ہے، جسے معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ نے صفوں کو برابر کرنے، خلا کو بند کرنے اور صف کو جوڑنے کی بار بار تاکید فرمائی ہے۔ اس عمل میں کوتاہی برتنا سنگین نتائج کا باعث ہو سکتا ہے۔ لہٰذا، ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ نہ صرف نماز باجماعت کی پابندی کرے بلکہ صفوں کی درستگی کو بھی اپنی ذمہ داری سمجھے، تاکہ اس کی نماز اللہ کے ہاں مقبول ہو اور وہ سنتِ نبوی ﷺ کا عملی پیروکار بنے۔