سوال
اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو تو کیا وضوء ٹوٹ جاتا ہے؟ حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلامی تعلیمات کے مطابق کپڑوں کا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا ایک ممنوع عمل ہے، اور نماز میں اس حالت میں ہونے پر سخت تنبیہ کی گئی ہے۔ اس موضوع پر حدیث مرعاۃ المفاتیح میں موجود ہے جو اس معاملے کو واضح کرتی ہے۔
حدیث کی وضاحت
حدیث کا متن:
’’عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ بَعْضِ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ بینما رَجُلٌ یُصَلِّيْ وَہُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَہٗ قَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ إِذْہَبْ فَتَوَضَّأْ قَالَ فَذَہَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَآئَ فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ إِذْہَبْ فَتَوَضَّأْ ثُمَّ جَآئَ فَقَالَ رَجُلٌ یَا رَسُوْلَ اﷲِ مَالَکَ اَمَرْتَہٗ اَنْ یَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَکَتَّ عَنْہُ ؟ فَقَالَ اِنَّہٗ کَانَ یُصَلِّيْ وَہُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَہٗ وَإِنَّ اﷲَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی لاَ یَقْبَلُ صَلٰوۃَ عَبْدٍ مُسْبِلٍ إِزَارَہٗ‘‘
ماخذ:
ذَکَرَہُ الْہَیْثَمِيْ فِيْ مجمع الزوائد (ج۵ ص ۱۴۵)
وَقَالَ: رَوَاہُ اَحْمَدُ وَرِجَالُہُ رِجَالُ الصَّحِیْحِ
وَقَالَ النّووی فِیْ ریاض الصالحین: رَوَاہُ اَبُوْ دَاؤد بِاسْنَاد صَحِیْحٍ عَلیٰ شَرْطِ مُسْلِم
حدیث کی وضاحت:
حضرت عطا بن یسار رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی نے بیان کیا کہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اور اس کا تہبند ٹخنوں سے نیچے تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: "جا کر وضوء کر”۔ وہ گیا، وضوء کیا، اور واپس آیا۔ آپ ﷺ نے دوبارہ فرمایا: "جا کر وضوء کر”۔ جب وہ دوبارہ وضوء کرکے آیا تو ایک شخص نے سوال کیا: "یا رسول اللہ ﷺ! آپ نے اسے وضوء کا حکم دیا اور پھر اس پر خاموشی اختیار کرلی؟” تو آپ ﷺ نے فرمایا:
"وہ نماز پڑھ رہا تھا اور اس کا تہبند ٹخنوں سے نیچے تھا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کا تہبند ٹخنوں سے نیچے ہو۔”
علماء کی آراء
❀ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔
❀ امام نووی رحمہ اللہ نے اسے ریاض الصالحین میں بیان کیا اور فرمایا کہ یہ حدیث ابو داؤد نے صحیح سند کے ساتھ نقل کی ہے جو شرطِ مسلم پر پوری اترتی ہے۔
وضاحت و حکم
یہ حدیث وضاحت کرتی ہے کہ اگر کوئی شخص نماز کے دوران ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکائے ہوئے ہو تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کو وضوء کا حکم دیا، حالانکہ وضوء ٹوٹنے کی کوئی ظاہری وجہ موجود نہ تھی۔ اس سے علماء نے یہ استدلال کیا ہے کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا اتنا ناپسندیدہ عمل ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی وجہ سے وضوء دہرانے کا حکم دیا تاکہ نماز دوبارہ پڑھی جائے۔
نتیجہ
❀ شلوار یا تہبند ٹخنوں سے نیچے رکھنے کی حالت میں نماز قبول نہیں ہوتی۔
❀ وضوء ٹوٹنے کا براہ راست حکم نہیں دیا گیا، لیکن اس عمل کی قباحت کی شدت وضوء کے اعادے کے حکم سے ظاہر ہوتی ہے۔
❀ نماز کے لیے ظاہری طہارت کے ساتھ ساتھ ظاہری لباس کی درستگی بھی اہم ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب