نماز میں سلام کا جواب دینے کا حکم اور شرعی رہنمائی
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج 1، ص 365

سوال

نماز کی حالت میں سلام کا جواب دینے کا کیا حکم ہے؟ نیز اگر مسجد میں جماعت کھڑی ہو تو کیا السلام علیکم کہا جا سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ جب کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو سلام کرنے والے کو جواب دینا زبان سے جائز نہیں۔
◈ نماز میں سلام کا جواب ہاتھ کے اشارے کے ساتھ دینا جائز ہے، لیکن اشارہ صرف ایک انگلی سے ہونا چاہیے۔

جیسا کہ سنن نسائی میں روایت ہے:

عَنْ صُهَيْبٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَرَدَّ عَلَيَّ إِشَارَةً، وَلَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ بِإِصْبَعِهِ»
(سنن نسائی: باب ردالسلام بالإشارة فی الصلوة، ج۱، ص۱۴۰)

ترجمہ:
حضرت صہیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا، آپ ﷺ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ ﷺ سے السلام علیکم کہا تو آپ ﷺ نے انگلی کے اشارے کے ساتھ میرے سلام کا جواب دیا۔

حاصلِ مسئلہ

◈ نمازی زبان سے سلام کا جواب نہ دے۔
◈ صرف ایک انگلی کے اشارے سے جواب دینا سنت سے ثابت ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے